بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
عزت مسلم کا دفاع
گاڑی تسلسل کے ساتھ منزل کی جانب رواں دواں تھی۔راستے میں مقرر شدہ مقامات پر رک کر سواریوں کو اتارنے اور چڑھانے کے بعد آگے ہی آگے بڑھتی جا رہی تھی۔تمام نشستیں مسافروں سے پر تھیں۔کچھ مسافر منزل کے انتظار میں کھڑے سفر کاٹ رہے تھے۔اچانک گاڑی رکی اورایک ضعیف العمر شخص گاڑی پر سوار ہوا۔شکل وصورت سے وہ غیر مسلم لگ رہا تھا۔ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اچانک کسی نے اس کے ہاتھ کو پکڑا گویا وہ اسے اپنی طرف مخاطب کرنا چاہ رہا تھا۔وہ جب اس جانب متوجہ ہوئے تو ایک گبھرو نوجوان اسے یہ کہتاہوا کھڑا ہوچکا تھا کہ:’’ آپ یہاںبیٹھ جائیں‘‘ ۔میں کھڑے ہوکر ہی سفر طے کر لونگا ۔پہلے توانکار ہوا لیکن آخر کار اس بزرگ کو ہار ماننا پڑی اور وہ اس نشست پر بیٹھ گئے۔
محترم قارئین!معززین کے مقام ومرتبے کا پاس رکھنا بھی اہم امور میں سے ہے۔اگر وہ مسلمان ہو تو پھر تو اس کی عزت کی حفاظت لازم ہو جاتی ہے۔ایک مسلمان ہونے کے ناطے سے ہمیں نبی کریم ﷺ کے اسوہ کو اپنانا چاہیے۔آئیے دیکھیں کہ ایسے اوقات میں آپ کی روشن سیرت سے ہمیں کیا نصیحتیں ملتی ہیں۔ایک دفعہ رسول کریم ﷺ اپنے ایک صحابی عتبان بن مالک کے گھر تشریف لے گئے۔آپ نے ان کے گھر میں نماز ادا کی جب لوگوں ک واطلاع ملی کہ سرور کائنات جناب محمد ﷺ تشریف لائے ہیں تو لوگ جمع ہونے لگ گئے یہاں تک کہ لوگوں کی بھیڑ ہونے لگی ۔بہت سے لوگ جمع ہو گئے۔مختلف امور پر باتیں ہونے لگیں۔آپ نے لوگوں کو دیکھاتو آپ ﷺ کو ایک شخص نظر نہ آیا ۔آپ نے فرمایا کہ:’’ مالک بن خشم کہاں ہے ؟وہ ہمیں نظر نہیں آ رہا ؟‘‘اتنے میں ان میں سے ایک شخص کی آواز ابھری:’’ اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ تو منافق ہے ،اسے اللہ اور اس کے رسولﷺ سے کوئی محبت نہیں ہے ۔اس لیے تو یہاں حاضر نہیں ہوا ،حالانکہ یہاں سب کے سب حاضر ہیں ۔‘‘تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’ایسے مت کہوکیا تم نہیں دیکھتے کہ اس نے لا الہ الا اللہ کا اقرارا کیا ہے اور وہ اس کے ذریعے اللہ کی رضا چاہتا ہے۔بلاشبہ اللہ نے اس شخص کو آگ پر حرام قرار دیا ہے ۔ جس نے اللہ کی رضا مندی کی خاطر لا الہ الا اللہ کہا‘‘(مسلم:263) یہاں بھی مسئلہ عزت کا تھا۔اس شخص کی عزت پر یہ بات کہی گئی تو ہمارے پیارے رسولﷺ نے اس پر تنبیہ کر دی ۔تاکہ مسلم معاشرے کے افراد کے مابین اخوت و رواداری کا تعلق استوار رہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی نقص نہ آنے پائے۔
کسی کی عزت کا خیا ل رکھنا عظیم اعمال میں سے ہے ۔جیسا کہ نبی آخرالزماں جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’جس شخص نے اپنے بھا ئی کی عزت کا دفاع کیا تو اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کے چہرے کو آگ سے محفوظ رکھے گا۔‘‘(رواہ الترمذی)معلوم ہوا کہ عزتوں کا خیا ل رکھنا ،مراتب کا لحاظ رکھنا فضیلت والے اعمال میں سے ہے ۔ایک حقیقی مسلمان کبھی بھی عزتوں کو نہیں اچھالتا اور نہ ہی بڑوں کی بے حرمتی کرتا ہے ۔بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے پیش آکرتعظیم کے پہلو کو تر جیح دیتا ہے ۔ اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی و فوزعظیم مضمر ہے ۔
تحریر: حبیب اللہ
ای میل:8939478@gmail.com
No comments:
Post a Comment