Monday 23 January 2017

جب چور گرفتار ہوگیا!

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

جب چور گرفتار ہوگیا!

ایک تاجر کا مال چوری ہوگیا۔لوگوں نے شک کی بنیاد پر دو لوگوں کو پکڑلیا اور قاضی کی خدمت میں لے آئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان دو پر شک ہے ،مگر یہ معلوم نہیں کہ ان میں سے چور کون ہے؟اب عدالت ہی فیصلہ کرے کہ کون مجرم ہے۔قاضی نے لوگوں سے کہا کہ تھوڑی دیر انتظار کریں ،مجھے پیاس لگ رہی ہے،میں پہلے پانی پی لوں ،پھر فیصلہ کروں گا۔پھر قاضی نے اپنے خادم کو پانی کا پیالہ لانے کا حکم دیا۔خادم نے حکم کی تعمیل کی اور ایک نہایت ہی خوبصورت اور نفیس شیشے کے پیالے میں پانی لے کر حاضر ہوگیا۔قاضی نے پیالہ اٹھایا اور پینے کے لیے منہ سے لگایا۔اچانک قاضی نے شیشے کا پیالہ چھوڑدیا۔پیالہ زمین پر گرتے ہی چکنا چور ہوگیا۔پیالہ گرنے سے ایک چھناکہ سا ہوا تمام لوگ گبھراگئے کہ اچانک یہ کیا ہوا ؟ ابھی لوگ آنکھیں پھاڑے یہ منظر دیکھ رہے تھے کہ قاضی نے اچانک ان دو میں سے ایک کی گریبان پکڑ کر اسے زور سے جھنجھوڑا،اور ساتھ ہی بلند آواز میں پکارا کہ:’’ تو ہی چور ہے ،تو ہی چور ہے‘‘۔

ادھر وہ بار بار انکار کررہا تھا کہ جناب نہیں میں نے چوری نہیں کی۔مگر قاضی تھا کہ اس کا گریبان پکڑے زور سے جھنجھوڑ رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ تو ہی چور ہے۔تو نے ہی چوری کی ہے۔تھوڑی سی تگ و دو کے بعد اس نے اپنے جرم کااقرار کرلیا واقعی میں نے ہی چوری کی ہے۔ اب وہ چور خود اورلوگ اس سے پوچھنے لگے کہ آپ نے چور کو پکڑ تولیا مگر بتائیںآپ کو کیسے معلوم ہوا کہ اس نے ہی چوری کی ہے؟حالانکہ آپ کے پاس کوئی ثبوت تو تھاہی نہیں۔
قاضی نے کہا دراصل مجھے پیاس ہی نہ تھی۔میں جانتا ہوں کہ چوروں کے دل بہت مضبوط ہوتے ہیں۔میں نے پانی کا پیالہ جان بوجھ کر منگوایا۔میں تم دونوں کے چہروں کی طرف بڑے غور سے دیکھ رہا تھا۔میںنے جب پیالہ گرایا تو اس کے کرچی کرچی ہونے کی آواز آئی۔اس آواز سے تیرے ساتھی سمیت سب لوگ پریشان ہوگئے اور سناٹے میں آگئے کہ یہ اچانک کیا ہوگیا۔مگر تیری حالت اس کے برعکس تھی،تیرے چہرے پر کسی قسم کی پریشانی یا خوف کے آثار تک نہ تھے۔چور ڈاکو بڑے بڑے حادثات سے نہیں گھبراتے؛چہ جائیکہ ایک پیالہ ٹوٹنے سے ان پرگھبراہٹ طاری ہوجائے۔مگر ایک عام شہری اس طرح کے چھوٹے چھوٹے واقعات پر پریشان ہوجاتا ہے اور خاصہ متاثر ہوتا ہے۔چنانچہ تیرا دوسراساتھی اس طرح پیالہ ٹوٹنے کے چھناکے سے لرز اٹھا۔اس سے میں نے پہچان لیا کہ تو ہی مجرم ہے اوراب سزا تیرے مقدر میں ہے۔

تحریر:حبیب اللہ
8939478@gmail.com

No comments:

Post a Comment