Saturday, 14 January 2017

نوجوان....... سرمایہ ملت

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 نوجوان....... سرمایہ ملت

جوانی اللہ رب العالمین کی نعمتوں میں سے عظیم نعمت ہے۔ اللہ رب العالمین کو جوانی میں کیا گیا ہر عمدہ کام ، بشمول عبادات اتنی محبوب ہیں کہ جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ دین اسلام کی سنہری تاریخ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ اسلام کی خدمت اور اشاعت میں نوجوانوں کا بھی بڑا کر دار شامل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں دیکھیں تو کہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جیسے نوجوان نظر آتے ہیں اور کہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جیسی عظیم ہستیاں نظر کے سامنے سے گزرتی ہیں جوکہ مفسر قرآن ٹھرے ۔ کہیں ہماری آنکھیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو تکتی ہیں تو کہیں عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ جیسے جوان تاریخ کے اوراق میں نظروں سے گزرتے ہیں۔
کہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نظر آتے ہیں کہ لشکر کی قیادت جن کے سپرد کی گئی اور کہیں ہماری نظریں معاذ و معوذ رضی اللہ عنہما کو تکتی ہیں کہ جنہوں نے نوجوانی میں ہی امت کے فرعون کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ پھر گزرتے وقت کے ساتھ کہیں محمد بن قاسم رحمتہ اللہ جیسے عظیم جری جوان نظر آتے ہیں کہ جوانی میں کئی ہزار کلو میٹر کا علاقہ فتح کرتے ہوئے آگے بڑھتے گئے اور رکنے کا نام نہ لیا۔غرض اس باغ میں ایسے بے شمار پھول ملتے ہیں کہ جنہوں نے اپنی جوانی کی رنگینیو ں سے ماحول کو معطر کیے رکھا۔اس بات سے انکار نہیں کہ تاریخ اسلا م کو سنہرا بنانے میں بڑی بڑی بزرگ ہستیوںکا کردار شامل ہے ،لیکن اس حقیقت سے بھی تہی پہلو نہیں ہوا جاسکتا کہ امت مسلمہ کے جوان فرزندوں نے بھی اپنی جوانی کے جوش اور صلا حیتوں سے اس باغ کو ضیاءبخشی۔اللہ کی مددو نصرت اور انہی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ اسلام کا پھریرا سارے عالم پر لہراتا رہا۔کبھی بھی کسی کو جرا ¿ت نہ ہوئی کہ اس پاکیزہ دین پر کیچڑ اچھالتا رہے۔
مگر وقت کی کایہ پلٹی اور تاریخ نے رخ بدلا۔استعماری طاقتوں نے مسلم نوجوانو ں کی جوانی کی صلاحیتوں کو مسخ کرنا شروع کردیا۔ان کی عظیم صلاحیتوں کو غلبہ اسلام کی تحریک سے ہٹا کردنیا کی رنگینیوں کی طرف مائل کرنا شروع کردیا۔اورآخر کار اس وقت کا بھی سامناکرنا پڑ گیا کہ وہ نوجوان جس نے امت کی اصلاح کرنا تھی آج ان کی اکثریت گمراہیوں کی دلدل میں پھنسی نظر آتی ہے۔جس نے امت کی امامت کرنا تھی اور اسے اغیار کی سازشوں سے محفوظ رکھنا تھا وہ اغیا ر کے پنجوں کاشکارہوکر ان کی روش اپناچکا ہے۔جس نے امت کے سر کا تاج بننا تھا وہ غیروں کے ہاتھوں کھلونا بن چکا ہے۔جس نے امت کی ڈوبتی ناﺅ کو بچانا تھا وہ خود جوانی کی رنگینیوں میں ڈوبا نظر آتا ہے۔جس نے امت پر چھائے ظلمات کے اندھیروں کو شک کرنا تھا وہ خود ضلالت کی راہ پر چل پڑا ہے۔جس نے جوانی کے خون سے دینِ اسلام کو جلا بخشنا تھی وہ اس جوانی کو برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔جس کا مقصدِ حیات عبادتِ الہٰی تھا وہ غیروں کی چوکھٹوں پر گرا ہو ا ہے۔آج اس کی حالت کا اللہ ہی حافظ ہے۔اسے حسینوں کے چکروں سے چھٹکارا نہیں ملتا۔ برے محافل کا وہ عادی ہے۔ غرض اس کی زندگی ایک ایسی بھیانک صورت اختیار کر چکی ہے کہ بس....؟حالانکہ اسی نے آج اسلام کا سپہ سالار بن کر ظالموں کو ظلم سے روکنا تھا۔ مگر آپ افسوس ۔ بقول شاعر اسلام حالی مرحوم
یہی شمع اسلام روشن کریں گے؟

 بڑوںکا یہی نام روشن کریں گے؟
یہی جان ڈالیں گے باغ کہیں میں؟
انہی سے بہار آئے گی اس چمن میں ؟
اے نوجوانو! اپنی جوانی کی حقیقت کو پہچانو۔ اپنے مقصد سے شناسائی حاصل کرو۔ تمہارا مقصد حیات، اسکول، کالجز، یونیورسٹیز میں آپس میں لڑائیاں کرنااور جھگڑنا نہیں ۔ بلکہ اسلام کو تائید بخشنا ہے۔ اپنی حیثیت کو پہچان۔تو اپنی خودی کھو چکا ہے، کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر ۔ آج وہ دین جو بڑی شان سے نکلا تھا پر دیس میں،اجنبی بن چکا ہے۔ دین اسلام اور اس کے ماننے والے مظلوم مسلمان منتظر ہیں کہ کب امت مسلمہ کے یہ نوجوان جاگیں گے؟ کب ان کے دل سے پردہ غفلت شق ہوگا؟ کب ان میں احساس امت کی شمع روشن ہوگی؟
گزرے ہوئے روشن دنوں کو یاد کر۔ حرکت کر برکت ہوگی۔ ماضی کی روشن تاریخ کو ایک بار پھر تازہ کر دے۔ اس دنیا کی محافل میں مت کھوجانا ۔ بلکہ اپنے سلف صالحین کے نوجوانوںکے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک نئی تاریخ رقم کر۔ عزت سے جینے کی تربیت حاصل کر۔اپنے تمام اعمال میں اللہ سے نصرت کا طالب ہوجا۔جوانی کو ہر عیب سے تہی دامن رکھو۔ جوانی میں غیروں کی خاک چھاننا تجھے زیب نہیں دیتا۔
وہی جوان ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا

شباب ہے جس کا بے داغ ضرب ہے کاری
اگر ہو جنگ تو شیران غاب سے بڑھ کر 
اگر ہو صلح تو رعنا غزال تاتاری
تحریر: حبیب اللہ 
رابطہ:8939478@gmail.com

No comments:

Post a Comment