بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نوجوان....... سرمایہ ملت
جوانی اللہ رب العالمین کی نعمتوں میں سے عظیم نعمت ہے۔ اللہ رب العالمین کو جوانی میں کیا گیا ہر عمدہ کام ، بشمول عبادات اتنی محبوب ہیں کہ جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ دین اسلام کی سنہری تاریخ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ اسلام کی خدمت اور اشاعت میں نوجوانوں کا بھی بڑا کر دار شامل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں دیکھیں تو کہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جیسے نوجوان نظر آتے ہیں اور کہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جیسی عظیم ہستیاں نظر کے سامنے سے گزرتی ہیں جوکہ مفسر قرآن ٹھرے ۔ کہیں ہماری آنکھیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو تکتی ہیں تو کہیں عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ جیسے جوان تاریخ کے اوراق میں نظروں سے گزرتے ہیں۔
مگر وقت کی کایہ پلٹی اور تاریخ نے رخ بدلا۔استعماری طاقتوں نے مسلم نوجوانو ں کی جوانی کی صلاحیتوں کو مسخ کرنا شروع کردیا۔ان کی عظیم صلاحیتوں کو غلبہ اسلام کی تحریک سے ہٹا کردنیا کی رنگینیوں کی طرف مائل کرنا شروع کردیا۔اورآخر کار اس وقت کا بھی سامناکرنا پڑ گیا کہ وہ نوجوان جس نے امت کی اصلاح کرنا تھی آج ان کی اکثریت گمراہیوں کی دلدل میں پھنسی نظر آتی ہے۔جس نے امت کی امامت کرنا تھی اور اسے اغیار کی سازشوں سے محفوظ رکھنا تھا وہ اغیا ر کے پنجوں کاشکارہوکر ان کی روش اپناچکا ہے۔جس نے امت کے سر کا تاج بننا تھا وہ غیروں کے ہاتھوں کھلونا بن چکا ہے۔جس نے امت کی ڈوبتی ناﺅ کو بچانا تھا وہ خود جوانی کی رنگینیوں میں ڈوبا نظر آتا ہے۔جس نے امت پر چھائے ظلمات کے اندھیروں کو شک کرنا تھا وہ خود ضلالت کی راہ پر چل پڑا ہے۔جس نے جوانی کے خون سے دینِ اسلام کو جلا بخشنا تھی وہ اس جوانی کو برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔جس کا مقصدِ حیات عبادتِ الہٰی تھا وہ غیروں کی چوکھٹوں پر گرا ہو ا ہے۔آج اس کی حالت کا اللہ ہی حافظ ہے۔اسے حسینوں کے چکروں سے چھٹکارا نہیں ملتا۔ برے محافل کا وہ عادی ہے۔ غرض اس کی زندگی ایک ایسی بھیانک صورت اختیار کر چکی ہے کہ بس....؟حالانکہ اسی نے آج اسلام کا سپہ سالار بن کر ظالموں کو ظلم سے روکنا تھا۔ مگر آپ افسوس ۔ بقول شاعر اسلام حالی مرحوم
یہی شمع اسلام روشن کریں گے؟
بڑوںکا یہی نام روشن کریں گے؟یہی جان ڈالیں گے باغ کہیں میں؟انہی سے بہار آئے گی اس چمن میں ؟
گزرے ہوئے روشن دنوں کو یاد کر۔ حرکت کر برکت ہوگی۔ ماضی کی روشن تاریخ کو ایک بار پھر تازہ کر دے۔ اس دنیا کی محافل میں مت کھوجانا ۔ بلکہ اپنے سلف صالحین کے نوجوانوںکے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک نئی تاریخ رقم کر۔ عزت سے جینے کی تربیت حاصل کر۔اپنے تمام اعمال میں اللہ سے نصرت کا طالب ہوجا۔جوانی کو ہر عیب سے تہی دامن رکھو۔ جوانی میں غیروں کی خاک چھاننا تجھے زیب نہیں دیتا۔
وہی جوان ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
شباب ہے جس کا بے داغ ضرب ہے کاریاگر ہو جنگ تو شیران غاب سے بڑھ کراگر ہو صلح تو رعنا غزال تاتاری
تحریر: حبیب اللہ
رابطہ:8939478@gmail.com
No comments:
Post a Comment