اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے ”اے ایمان والو! جب
تم نماز ادا کرنے کے لیے اٹھو تو اپنے چہرے اور بازوﺅں کو کہنی تک
اچھی طرح دھو لیا کرو اور اپنے سر کا مسح کرو اور پاﺅں کو بھی ٹخنوں
تک اچھی طرح دھو لیا کرو۔“ قرآنِ کریم کی اس آیت کی معرفت سے ابھی ماضی قریب میں
ہی دنیا نے جسمانی طہارت یعنی غسل و وضو کی برکات کو پہچانا ہے۔ وہ ممالک جو ترقی
یافتہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں انہوں نے بھی تقریباََ پچھلے 90 سال سے چہرے اور جسم
کو دھونا شروع کیا ہے۔ جبکہ مسلمان اس نعمتِ عظیمہ سے 1400 سال سے مستفید ہو رہے
ہیں۔ اس سلسے میں سائنسی حقائق پرعلمِ حیاتیات کے ماہرین نے پچھلے 30 سالوں میں
کئی دریافتیں کی ہیں اب سائنس کی تحقیق دیکھتے ہیں کہ وضو سے کس طرح انسانی صحت کو
فائدہ پہنچتا ہے۔ وضو کے بنیادی تین اہم فوئد ہیں ۔
(1)خون کی شریانوں کے عمل پر وضو کے اثرات:
خونی شریانوں کے عمل کا نظام دو بڑے اصولوں پر قائم ہے۔ پہلا اصول یہ ہے کہ دل سے صاف خون جسم کے ہر ہر خلیے تک پہنچانا۔ دوسرا اصول استعمال شدہ خون دل تک واپس پہنچانا ہے۔اگر ایک با ر یہ دو طرفہ نظام درہم برہم ہو جائے تو خون کا دباﺅ بڑھ جاتا ہے اس عمل کو سائنسی زبان میں (Diastolic) ڈائیسٹالک کہتے ہیں۔ اس عمل کے نتیجے میں انسان کی عمر میں کمی اور موت کا وقت قریب سے قریب تر ہو تا جاتا ہے۔ تازہ خون لے جانے اور استعمال شدہ خون واپس لانے کا کام خون کی شریانےں کرتی ہیں۔ یہ لچکدار ہوتی ہیں اوردل سے نکل کر سارے جسم میں پھیلی ہوتی ہیں۔ جیسے جیسے ان کا فاصلہ دل سے بڑھتا جاتا ہے یہ اس قدر پتلی ہوتی جاتی ہیں۔اگر یہ باریک نسیں سخت
(1)خون کی شریانوں کے عمل پر وضو کے اثرات:
خونی شریانوں کے عمل کا نظام دو بڑے اصولوں پر قائم ہے۔ پہلا اصول یہ ہے کہ دل سے صاف خون جسم کے ہر ہر خلیے تک پہنچانا۔ دوسرا اصول استعمال شدہ خون دل تک واپس پہنچانا ہے۔اگر ایک با ر یہ دو طرفہ نظام درہم برہم ہو جائے تو خون کا دباﺅ بڑھ جاتا ہے اس عمل کو سائنسی زبان میں (Diastolic) ڈائیسٹالک کہتے ہیں۔ اس عمل کے نتیجے میں انسان کی عمر میں کمی اور موت کا وقت قریب سے قریب تر ہو تا جاتا ہے۔ تازہ خون لے جانے اور استعمال شدہ خون واپس لانے کا کام خون کی شریانےں کرتی ہیں۔ یہ لچکدار ہوتی ہیں اوردل سے نکل کر سارے جسم میں پھیلی ہوتی ہیں۔ جیسے جیسے ان کا فاصلہ دل سے بڑھتا جاتا ہے یہ اس قدر پتلی ہوتی جاتی ہیں۔اگر یہ باریک نسیں سخت
ہوکر اپنی لچک کم کر دیں نتیجے میں دل پر دباﺅ بڑھ جا تا ہے۔ یہ عمل شریانوں کا سخت ہونا کہلاتا ہے۔ زیادہ تر یہ عمل
ان نسوں میں ہوتا ہے جو دل سے دور ہوں جیسے دماغ، پاﺅں اورہاتھوں میں موجود نسیں، سکڑنے
کا یہ عمل کم رفتاری سے شروع ہو کر وقت کے ساتھ تیزی سے بڑھتا ہی جاتا ہے۔ لیکن روز
مرہ زندگی میں ایک خاص چیز ہے جو خون کی نالیوں کو پھیلنے اور سکڑنے کی ورزش کروا کر
ان کی لچک برقرار رکھتی ہے۔ وہ پانی ہے۔گرم پانی دل سے دور خون کی نالیوں کوکھول
کر یا چوڑا کر کے لچک مہیا کرتا ہے اور ٹھنڈا پانی ان کو سکڑنے کے عمل سے گزارتا
ہے۔ اس ورزش کے نتیجے میں وہ غذائی مادے جو نسوں میں خون کی سست گردش سے جم جاتے
ہیں وہ دوبارہ خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اس عمل سے خون کا دورانیہ مناسب رہتا ہے
اور انسان مکمل صحت مند رہتا ہے۔ تو مسلمان یہ کمی وضو کے ذریعے پوری کرتے رہتے
ہیں۔ وضو کی برکات سب سے زیادہ اس شخص کی صحت پر نظر آتی ہیں جو بچپن سے اس کا
عادی ہو لہٰذا اپنے بچوں کو خصوصی طور پر اس کی تلقین کرتے رہنا چاہیے۔
(2)وضو کا بیماریوں کے خلاف نظام کو
مستعد رکھنا:
خون میں گردش کرنے والے خلیے دو طرح کے ہوتے ہیں (۱)سرخ خلیے (۲)سفیدخلیے، سفید خلیوں کوگردش میں رکھنے والا نظام، اس نظام سے دس گنا زیادہ باریک ہے جو کہ سرخ خلیوں کو گردش میں رکھتا ہے۔ اس بے رنگ مادہ کو ہم کسی چھوٹے زخم یا خراش کے کناروں سے رِستہ ہوا دیکھ سکتے ہیں۔ جب بھی کوئی خطرناک جرثومہ انسانی جسم پر حملہ آور ہوتا ہے تو جسم میں موجود سفید خلیوں کا نظام اسے تباہ کر دیتا ہے۔ انسان میں بیماریاں اس وقت عام ہوتی ہیں۔ جب یہ نظام کمزور ہو کر سکڑ جاتا ہے۔ یہ نظام سائنسی اصطلاح میں) (Lecu Cocytes لیکو سائٹس کہلاتا ہے۔گردش میں رہنے والا یہ نظام کسی طرح پھیلتا اور سکڑتا ہے۔ اگر یہ زیادہ سکڑ جائے تو جسم کے جن حصوں تک اس کی پہنچ نہ ہو ان پر بیماریا ں حملہ آور ہو جاتی ہیں۔ یہ نظام بھی وضو کے ذریعے متحرک رہتا ہے اور تقویت پاتا رہتاہے۔ جس سے انسانی جسم کا دفاعی نظام بیماریوں کا اچھی طرح مقابلہ کرتا ہے۔
خون میں گردش کرنے والے خلیے دو طرح کے ہوتے ہیں (۱)سرخ خلیے (۲)سفیدخلیے، سفید خلیوں کوگردش میں رکھنے والا نظام، اس نظام سے دس گنا زیادہ باریک ہے جو کہ سرخ خلیوں کو گردش میں رکھتا ہے۔ اس بے رنگ مادہ کو ہم کسی چھوٹے زخم یا خراش کے کناروں سے رِستہ ہوا دیکھ سکتے ہیں۔ جب بھی کوئی خطرناک جرثومہ انسانی جسم پر حملہ آور ہوتا ہے تو جسم میں موجود سفید خلیوں کا نظام اسے تباہ کر دیتا ہے۔ انسان میں بیماریاں اس وقت عام ہوتی ہیں۔ جب یہ نظام کمزور ہو کر سکڑ جاتا ہے۔ یہ نظام سائنسی اصطلاح میں) (Lecu Cocytes لیکو سائٹس کہلاتا ہے۔گردش میں رہنے والا یہ نظام کسی طرح پھیلتا اور سکڑتا ہے۔ اگر یہ زیادہ سکڑ جائے تو جسم کے جن حصوں تک اس کی پہنچ نہ ہو ان پر بیماریا ں حملہ آور ہو جاتی ہیں۔ یہ نظام بھی وضو کے ذریعے متحرک رہتا ہے اور تقویت پاتا رہتاہے۔ جس سے انسانی جسم کا دفاعی نظام بیماریوں کا اچھی طرح مقابلہ کرتا ہے۔
(3)وضو اور جسمانی ساکت بجلی:
انسانی جسم میں بجلی یا برق کی ایک خاص مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس خاص توازن میں جو اشیاءخلل ڈالتی ہیں وہ فضائی حالات اور پلاسٹک سے بنی ملبو سات و اشیائے ضروریات شامل ہیں۔ جب اس خاص توازن میں کمی یا زیادتی سے فرق آتا ہے تو اس برق کا جلد کے نیچے موجود چھوٹے چھوٹے خلیوں پر اثر پڑتا ہے۔ نتیجتاً وہ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
اسی وجہ سے انسانی جلد پر جھریاں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ خاص طور پر چہرہ اس کی زد میں آتا ہے اوریوں انسان وقت سے پہلے بوڑھا نظر آنے لگتا ہے۔ چہرے کی خوبصورتی اور تروتازگی کے لیے ناجانے کیا کیا ڈھونگ اور ٹوٹکے آزمائے جاتے ہیں اور مہنگی مہنگی کریمیں خرید کر استعما ل کی جاتی ہیں تاکہ چہرے کی رونق بحال ہو سکے۔ چہرے کو اس برقی نقصان سے محفوظ رکھنے کے لیے وضو ایک عمدہ حل ہے۔ وضو کے ذریعے برقی توازن برقرار رہتا ہے اور یہ نظام سکڑنے سے محفوظ رہتا ہے۔ اسی
انسانی جسم میں بجلی یا برق کی ایک خاص مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس خاص توازن میں جو اشیاءخلل ڈالتی ہیں وہ فضائی حالات اور پلاسٹک سے بنی ملبو سات و اشیائے ضروریات شامل ہیں۔ جب اس خاص توازن میں کمی یا زیادتی سے فرق آتا ہے تو اس برق کا جلد کے نیچے موجود چھوٹے چھوٹے خلیوں پر اثر پڑتا ہے۔ نتیجتاً وہ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
اسی وجہ سے انسانی جلد پر جھریاں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ خاص طور پر چہرہ اس کی زد میں آتا ہے اوریوں انسان وقت سے پہلے بوڑھا نظر آنے لگتا ہے۔ چہرے کی خوبصورتی اور تروتازگی کے لیے ناجانے کیا کیا ڈھونگ اور ٹوٹکے آزمائے جاتے ہیں اور مہنگی مہنگی کریمیں خرید کر استعما ل کی جاتی ہیں تاکہ چہرے کی رونق بحال ہو سکے۔ چہرے کو اس برقی نقصان سے محفوظ رکھنے کے لیے وضو ایک عمدہ حل ہے۔ وضو کے ذریعے برقی توازن برقرار رہتا ہے اور یہ نظام سکڑنے سے محفوظ رہتا ہے۔ اسی
لیے
توآپ جان چکے ہوں گے کہ نمازیوں کے چہرے تروتازہ کیوں رہتے ہیں؟ جو شخص وضو کا
عادی ہو وہ باقی لوگوں سے زیادہ صحت مند اورخوبصورت جلد کا مالک ہوتا ہے۔ جو
خوبصوتی کروڑوں خرچ کیے واپس نہیں لائی جا سکتی، وہ وضو کے ذریعے مفت میں مل جا تی
ہے۔ یہ وضو کے جسمانی فوائد ہیں اور روحانی فوائد تو بے شمار ہیں۔ رسول اللہﷺ نے
ہر وقت با وضو رہنے کی بہت زیادہ فضیلت بیان فرمائی ہے۔ اس لیے آج سے ہی اپنے آپ
پر لازم کر لیجیے کہ ہر وقت باوضو رہنا ہے۔
8939478@gmail.com
8939478@gmail.com
No comments:
Post a Comment