Saturday 14 January 2017

کیا ابھی وقت نہیں آیا؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

کیا ابھی وقت نہیں آیا؟

اب تو رُک جاﺅ۔ اب تو پلٹ آﺅ۔ تم نے بہت خطائیں کرلیں۔ تم نے بہت رب کو ناراض کرلیا۔ تم نے بہت خواہشاتِ نفس کی پیروی کرلی۔ کیا تم ابھی تک شیطانی چالوں کو نہیں سمجھے ؟ کیا ابھی تک تم نے اپنے دشمن”ابلیس“ کو نہیں پہچانا؟ کیا ابھی تک تمہارے دل میں احساس کی شمع روشن نہیں ہوئی؟ آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ کہ گناہوں کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہو۔ تم واپس کیوں نہیں پلٹتے؟ تمہاری سیاہ کاریوں کہ وجہ سے اللہ ناراض ہوچکا ہے۔ تمہاری غلطیاں ، نادانیاں ، لغزشیں اسے غضبناک کرچکی ہیں۔ تمہاری بدکاریوں نے تمہیں محبوبِ شیطان اور عدوّ رحمن بنا دیا ہے خدارا ابھی بھی وقت ہے واپس لوٹ آﺅ ۔ اللہ کو منالو آنسوﺅں کے دوچار قطرے بہا لو اس کی رحمت بہت وسیع ہے۔ اس کی رحمت تو اتنی وسیع ہے کہ سو بندوں کے قاتل کو معاف کرنے پر آئے تو معاف فرما دے۔

ساری زندگی نا فرمانیاں کرنے والا مرتے وقت اللہ کے عذاب کے ڈر سے یہ وصیت کر جائے کہ میری میت کو جلا کر راکھ ہواﺅں میں اڑا دینا ، سمندروں میں بہا دینا۔تاکہ عذاب خداوندی سے بچ جاﺅں۔تو مولیٰ کریم اس قوم بنی اسرائیل کے شخص کو بھی زندہ کرکے معاف فرما دے۔ وہ تو ایسا ہے ہمیشہ خطائیں کرنے والا اس کے دیر آئے تو موت کے بعد اس کے گھر کی چوکھٹ پر یہ لکھ دیا جائے ۔” الکفل کو معاف کر دیا جائے۔ “اس کی رحمت 
تو اتنی وسیع ہے کہ ساری زندگی نا فرمانیاں کرنے والا مرنے سے پہلے ندامت اور شرمندگی سے آنسوﺅں کے چند قطرے بہا لے تو اسے یہ خوشخبری سنانے: ” کہ اللہ ان کی ساری غلطیاں ، سیاہ کاریاں، نیکیوں میں بدل دیں کیونکہ وہ اللہ بہت ہی بخشنے والا اور رحم کرنےوالا ہے۔ (الفرقان70:)وہ تو غفور و رحیم ہے۔ وہ تو بڑا ہی کریم ہے۔ اس نے یہ اعلان کر دیا ہے کہ ” یقینا تمہارے رب کی رحمت بہت وسیع ہے۔ ( الانعام :147) اس کی رحمت تو اس قدر وسیع ہے کہ ساری زندگی خطائیں کرنے والا اس حال میں آئے کہ س کے گناہوں سے بھرے رجسٹرزمین سے لے کر آسمان تک پہنچ چکے ہوں لیکن ان میں شرک کا ذرہ برابر بھی شرک نہ کیا ہو ۔ تو مولیٰ چاہے اسے بھی معاف فرمادے ۔

 ا س کی وسعتِ رحمت کے کیا کہنے! آخر کیوں تم اس کے احکام کی مخالفت پر ڈٹ چکے ہو؟ آخر کیوں تم نے اس کے در کو چھوڑ کر غیروں کی چوکھٹوں پر اپنی پریشانی کو جھکا لیا ہے؟ اس سے تمہیں کیا دشمنی ہے؟ آخر کیوں اس کی رحمت سے مایوس ہو چکے ہو۔ وہ تو منتظر ہے کہ کب میرے بندے واپس پلٹیں ۔ میرے سامنے گڑ گڑائیں۔ تومنتظر ہے کہ کب میرے بندے واپس پلٹیں ۔ میرے سامنے گڑگڑائیں تو بہ کریں ۔ آنسوﺅں کے چند قطرے تنہائیوں میں بہائیں۔ خلوص دل سے میری رحمت کے متلاشی بن جائیں ۔ پھر دیکھنا معاف نہ کروں تو پھر کہنا۔ اس نے توبہ علی الاعلان فرما دیا ہے۔ ” اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ان بندوں کو یہ خوش خبری سنادو جنہوں نے اپنے نفس سے پر بہت زیادہ ظلم و زیادتیاں کی ہیں۔ کہ وہ میری وسیع رحمت سے مایوس نہ ہو ں۔ (النور53:)میرے بندوں کو یہ بھی بتلا دو: ” میں ہی تو اپنے بندوں پر مہربان ہوں اور انہیں معاف کرنے والا ہوں۔ (الحجر49:)وہ مولا تو یہ بھی فرما رہا ہے کہ ” اے میرے پیارے ! جب تجھ سے میرے بندے میرے بارے میں سوال کریں تو ان سے کہہ دو میں ان کے بہت قریب ہوں۔ میں تو ان کہ شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہوں۔(ق16:) میں تو ہر پکار نے والے کی پکار کو اسی وقت سن لیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔ پس بندوں کو بھی چاہئے کہ وہ میری بات سن لیں اور میری طرف واپس پلٹ آئیں ۔(البقری186:) مجھے ہی کافی وشافی مان کر میرے سامنے اپنی ہی باعزت پریشانی جھکا لیں۔ غیروں سے دل و نظریں ہٹالیں ۔ مجھے ہی کافی و شافی مان لیں۔ اپنے مقدمے میری ہی عدالت میں پیش کریں۔ میں ان کی مشکلات حل کر دوں گا۔ میں انہیں معاف فرما دوں گا۔ ان پر رحمتوں اور برکتوں کی برسات برساﺅں گا۔ انہیں جنت جیسی عظیم نعمت کا وارث بناﺅں گا۔
اے ابنائے آدم ! کیا اب بھی تم اس کی رحمت سے مایوس ہو ؟ اوہ لوگو! کیا اب بھی اللہ کی طرف رجوع نہیں کرو گے؟ کیا تم اس وقت کے منتظر ہو ؟ کہ زمین پھٹ جائے ۔ آسمان شق ہوجائے۔ پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں ۔ سمندر آگ اگلنے لگے۔ بادلوں سے بھی عذاب کا نزول ہونے لگے۔ تمہارے اوپر دشمنان اسلام مسلط ہوجائیں۔ تمہاری عزتوں کو پامال کیا جائے۔ تمہاری عورتوں کے پردہ حیاءکو تار تار کر دیا جائے۔ تمہاری شکلیں مسخ ہو کر بندروں اور خنزیروں کی بن جائیں۔ 
خبردار! اگر اتنی رحمت کے باوجود تم نے اپنے خالق و مالک اللہ کو نہ منایا بلکہ رو گردانی کی۔ تو کان کھول کر سن لو اس کا عذاب بھی بڑا سخت ہے۔ اس کی پکڑ کا شکنجہ بھی بڑا مضبوط ہے اس نے اپنی وسیع رحمت کے ساتھ غضب کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ” کہ یقینا اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔ ( البقرہ165:) اس کی پکڑ بڑی سخت ہے۔(آل عمران 11:) کوئی بھی اس سے دور نہیں جا سکتا اس نے تو چیلنج کر دیا ہے۔ ” اے جنوں اور انسانوں اگر تمہارے پاس اتنی قوت ہے کہ تم آسمان اور زمین کے کناروں کو چیر کر کہیںنکل بھاگو تو بھاگ کر دکھاﺅ۔ جہاں جاﺅ گے اللہ کی حکومت ہے( الرحمن33:) یہ تو تمہارے بس میں ہے ہی نہیں۔کہ تم اس چیلنج کو قبول کرو۔اس کی طاقتوں کہ سامنے تم حقیر ہو۔تو جب تم نے جان کہ تم کمزور ہو۔اللہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔کہیںبھاگ کر نہیں جاسکتے۔تو پھر دیر کس بات کی آج ہی واپس پلٹ آﺅ۔توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔توبہ کے بعد ہمیشہ کے لیئے اپنی اصلاح کر لواور ہمیشہ کے لیئے خوش و خرم زندگی بسر کرنے کا رازپالو۔اپنے حقیر دلوں ان چند الفاظ کو ہمیشہ کے لیئے محفوظ کرلو۔
تحریر: حبیب اللہ 
رابطہ:8939478@gmail.com

No comments:

Post a Comment