Monday 23 January 2017

اسلامی پاکستان،اسلامیان کی شان

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اسلامی پاکستان،اسلامیان کی شان

اللہ رب العالمین نے انسانوں پر بے شمار احسانات کیے ہیں۔جنہیں شمار کرنا اس مالک کے علاوہ کسی کے بس کی بات نہیں۔ آج تک کوئی ایسا عدد ہی ایجاد نہیں ہوا جو اللہ کی نعمتوں کا احاطہ کرسکے۔اس مالک نے اپنے بندوںکے لیے چرندوپرند،شجروحجر،شمس وقمر غرض ارض وسماء فقط انسانیت کے فائدے کے لیے تخلیق کیے۔شاید اس کی تخلیقات کا ایک فیصد بھی انسانیت پر آشکارا نہ ہوا ہو۔اس کے باوجود انسان اس کی مخلوقات کی عجب تخلیق دیکھ کر حیرت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب جاتا ہے۔اللہ نے یہ احسانات مطلق طور پر تمام انسانوں کے فائدے کے لیے تخلیق کیے ہیں۔مگر کچھ خاص قسم کے احسانات بھی ہوتے ہیں جو خاص قسم کے لوگوں پر ہوتے ہیں ۔ باقی اس سے محروم ہوتے ہیں۔
کسی کو اللہ نے مکمل اعضاء دیئے تو کسی کو ناقص بنایا۔اسی طرح کسی کو مکمل اعضاء دے کر بھی عقل سے محروم رکھا اور کسی کو مکمل اعضاء کے ساتھ عقل و خرد سے بھی نوازا۔اسی طرح بہت سے لوگوں کو بہت اعلیٰ قسم کے امتیازات دے کر باقی کو ان سے محروم رکھ کر کامل قدرت کا مظاہرہ کیا۔اللہ کے احسانات بے شمار،اس کی نعمتیں لا تعداد،اس کی عطاء کی کوئی وسعت نہیں۔
ان نعمتوں میں سے ایک نعمت آزادی بھی ہے۔یہ نعمت بھی ہر کسی کونہیںملتی۔پھر آزادی کی بھی کئی اقسام ہیں،کسی کو آزاد خطہ دے کر بھی ذہن کسی اور کے غلام بنا دیے اور کسی کو آزاد خطے کے ساتھ عقل کی آزادی بھی عطا کی ۔آزادی ایسی قیمتی نعمت ہے جس کے حصول کے لیے لاکھوں سروں کی قربانی،گبھرو نوجوانوں کی جوانی،خون کے سمندر بہانے پڑتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں بھی اس نعمت عظمیٰ سے نوازا مگر اس کے پیچھے ہمارے آبائوو اجداد نے کئی قربانیاں دیں۔اموال کوچھوڑا،زمینوں کو چھوڑا،اپنے پیاروں کو چھوڑا غرض کہ ہر اس چیز کو چھوڑاجو ان کو ہند میں محبوب تھی ،مگر آزادی کی خاطر اتنی قربانیاں دینا گوارا کر لیا مگر غلامی کی زندگی سے انکار کیا۔تو مالک نے ہمیں آزادی عطا کی اور یہ اللہ کا ہم پر بہت بڑا انعام ہوا۔اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے ’’واما بنعمۃ ربک فحدث‘‘کہ تم پر اللہ کی جو بھی نعمت ہو اس کا اظہار کرو۔پاکستان اور پھر اسلامی پاکستان اللہ کا بہت بڑا احسان ہے۔شکریہ ادا کرنے سے اللہ تعالیٰ اس نعمت کو مزید شادابگی عطا فرماتا ہے۔اللہ نے پاکستان جیسی جو ریاست ہمیں عطا کی ہے اس کا شکریہ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مدینہ جیسا کردار اداکیا جائے۔مدینۃ الرسول کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی۔اسی طرح پاکستان کی بنیا د بھی اسی نعرے پر رکھی گئی۔جس طرح مدینۃ الرسول کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکا اس طرح ان شاء اللہ پاکستان بھی قائم و دائم رہے گا مگر شرط یہ ہے کہ اس پر بھی کلمہ طیبہ کا حقیقی نظام نافذ کیا جائے۔جس طرح جسم سے روح نکال دی جائے تو وہ مردہ ہو جاتا ہے اسی طرح پاکستان کی روح کلمہ طیبہ ہے جیسے بدن روح کے بغیر مردہ ہے اسی طرح اسلامی نظام کے بغیر پاکستان بھی ادھورا ہے۔جس طرح کلمہ طیبہ کی بنیادوں پر قائم ہونے والا مدینہ قائم ودائم ہے بعینہہ وطن پاکستان کو مٹانے والے بھی خاب و خاسر رہیں گے۔ان کے خواب چکنا چور ہوں گے،انہیں منہ کی کھانا پڑے گی کیونکہ ابھی تواس وطن عزیز نے ظلموں میں پِستی امت مسلمہ کی داد رسی کرنی ہے۔اغیار کے جبر سے امت مسلمہ کو نجات دلانی ہے۔ابھی تو بہت کام باقی ہے ،ابھی تو خلافت کا دور بھی واپس لانا ہے۔
غیر تو غیر ہی ہوتے ہیں مگر دکھ تب ہوتا ہے جب اپنے ہی اس وطن کے بارے میں فضول مخمصے پھیلاتے نظر آتے ہیں۔کہ یہ ایک ناکام ریاست ہے ،یہ وجود میں نہ آتا تو اچھا ہوتا ۔اگر کوئی شخص دونمبری کرے اور دوسرا اسے منع کرے تو جواب ملتا ہے یہ پاکستان ہے یہاں سب جائز ہے۔غرض کہ اس طرح کی غلط باتوں کی ترویج کرکے پاکستان کے چہرے کو دھندلانے کی سعی کی جارہی ہے۔اس سے نئی نسل کے اذہان کو دھندلاکر پاکستان کے خلاف اکسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔دنیا کا اصول ہے کہ جو چیز آپ کے پاس کثرت سے ہوگی آپ کو اس کی قدر نہیں ہوگی۔اسی طرح جو چیز آپ کو وراثت میں ملے گی اس کی اہمیت آپ سے پوشیدہ ہوگی۔یہاں بھی معاملہ کچھ ایسا ہی ہے۔ہمیں بھی ابھی تک پاکستان کی قدر کرنا نہیں آئی ،اس کی قدر اگرپوچھنی ہے تو ان سے پوچھو جو آج تک غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں۔آزادی جیسی نعمت سے محروم ہیں۔پاکستان کی قدر پوچھنی ہے تو فلسطینیوں سے پوچھو جو ہر مشکل میں اللہ کی مدد کے بعد اسلامی ممالک میں سے جس کی جانب نظریں اٹھاتے ہیں وہ پاکستان ہے۔ 1967؁ء کی عرب اسرائیل جنگ میں ایک طرف اسرائیل تھا دوسری جانب مصر،اردن،شام،لبنان،عراق وغیرہ عرب ممالک تھے مگر اسرائیل سب کو مات دے کر ان کے کئی علاقوں پر قابض ہوگیا تو اس وقت بھی انہوں نے پاکستان کی جانب دیکھا ۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ جب اسرائیل کی ٹھکائی ہوئی تو وہ بول اٹھا کہ یہ صرف پاکستان ہی کر سکتا ہے۔اب جب غزہ کا معاملہ ہوا ہے تو فلسطینیوں نے بھی جو نعرہ لگایا وہ بھی اس بات کامظہر ہے کہ امت مسلمہ کے تمام مظلوم مسلمان پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔ان سب کو پاکستان کی اہمیت کا اندازہ ہے مگر اسلامیان پاکستان اس اہمیت سے غافل نظر آتے ہیں۔اسی طرح کشمیر کا محاذ ہو یا کوئی اور مقام ساری دنیا کے مظلوم مسلمانوں کو جس ملک سے یہ امید ہے کہ وہ ان کو کفار کی غلامی سے نجات دلائے گا وہ پاکستان ہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کی ہر خوشی سے خوش اور پاکستان کے ہر غم میں غمگین ہو جاتے ہیں۔پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کی خوشیاں صرف پاکستان میں نہیں بلکہ ساری دنیائے مسلم میں منائی جاتی ہیں۔
پاکستان کی ترقی ترویج کی دعائیں بھی پوری دنیائے مسلم میں کی جاتی ہیں۔اسی طرح دنیائے کفر کی نظر میں جو خطہ کانٹے کی مانند چبھ رہا ہے وہ پاکستان ہے ۔ دنیائے کفر ایڑھی چوٹی کا زور صرف اسی بات پر لگا رہی ہے کہ کسی طرح پاکستان کا نام و نشان مٹ جائے ۔مگر یہ ان کے لیے باعث حسرت ہی رہے گا اور وہ اسی غم میں دنیا کے نقشے سے مٹ جائیں گے۔بقاء صرف اسلام اور اہل اسلام کو ملے گی اور نظام خلافت پوری آب و تاب سے دنیا کے ماتھے پر جگمگائے گا۔اللہ نے چاہاتو اس کا مرکزی کردار پاکستان ہی ادا کرے گا (ان شاء اللہ)۔کیونکہ اس وقت پاکستان کو کئی لحاظ سے باقی ممالک پر اہمیت حاصل ہے۔جیسا کہ زمین ہماری سر سبزو شاداب،پہاڑ ہمارے معدنیات سے مالا مال،عوام ہماری نڈر،فوج ہماری بہادر،ایٹمی لحاظ سے ہم مضبوط،دفاعی اعتبار سے ہم خودکفیل،کہ دنیا میں الضرار ،الخالد نامی ٹینک ہمارے پاس،F17جیسے جدید صلاحیتوں اور ٹیکنالوجی سے لیس طیارے ہماری ملکیت میں ،غوری ،غزنوی،بابر،حتف،شاہین،ٹیپوسلطان وکروز میزائل و ایٹمی میزائل ہماری افوج کے پاس،دنیا کے بہترین دماغ ہمارے نوجونواں کے،اسلام سے محبت،اسلام کے لیے غیرت،اسلام کی خاطر سر تن سے جدا کرنے کا جذبہ بھی ہمارے پاس موجود ہے۔خصوصاََ اپنے مظلوم بھائیوں کی حمایت اوران کا بدلہ لینے کا جزبہ بھی ہمارے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ اس لیے اہل پاکستان کو پاکستانی ہونے پر نہ صرف فخر کرنا چاہیے بلکہ اس کی بقاء کی ہر ممکن کوشش کرنا چاہیے۔

تحریر:حبیب اللہ
رابطہ:8939478@gmail.com

1 comment: