بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
عزتوں کا مالک
اللہ بڑا بادشاہ ہے۔ وہ چاہے تو چھوٹی سی چیونٹی سے دیو قامت ہاتھی کو ہلاک کروادے۔ اگر وہ چاہے تو پتلی سی کونپل سے سخت پہاڑ کے سینے کو شق کروادے ۔ اس کی طاقت کا کوئی شمار نہیں ۔وہ صفات میں قوی ہے۔ قھار ہے۔ جبار ہے۔ اس نے قرآن میں یہ قانون بیان کردیا ہے کہ ”کتنی ہی کمزور جماعتوں نے طاقتور جماعتوں کو کچل ڈالا فقط اللہ کی توفیق سے۔“ (البقرة:249 ) اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر دنیا میں اللہ کا نام لیوا کوئی نہ رہتا۔ آج سے تقریباََ 14 سو سال پہلے جب ابرہہ ہاتھیوں کے لشکر کے ساتھ ہتھیاروں سے لیس ہو کر نکلا۔ ارادہ کیا تھا؟ اللہ کے گھر کو گرانا ہے۔ اس کی سوچ بھی یہی تھی کہ مجھ سے کوئی طاقتور نہیں۔ اسے بھی طاقت پر گھمنڈ تھا۔ وہ بڑا اتراتا اور تکبرانہ چال چل کر آیا۔ مگر کیا ہوا۔ اللہ نے اپنے گھر کی حفاظت کرنا تھی۔ لہٰذا ابابیلوںکو باریک کنکریاں دے کر بھیج دیا۔
آج سے چند سال پہلے جس روس کے بڑے چرچے تھے۔ اس جیسی دفاعی ٹیکنالوجی کسی کے پاس نہ تھی۔ وہ روس جس کے ہتھیاروں کی دنیا میں نظیر نہ ملتی تھی۔ جو تکبر کی وجہ سے مست ہو گیا تھا۔ اسے بھی جب مروایا تو ان کمزور افغانیوں کے ہاتھوں سے خشک پہاڑوں پر لاکر۔ جن کے پاس جدید اسلحہ تو درکنا ر عام ہتھیار بھی سب کے پاس نہ تھے۔ مگر رب نے اپنے ضعیف بندوں کے ہاتھوں اس کا غرور خاک میں ملادیا۔ پھر اس کے بعد امریکہ اسی تکبر کی کرسی پر براجمان ہوا۔ وہی منصوبے کہ دنیا پر میرا نظام چلے۔ دنیا پر میری حکومت ہو۔ تمام وسائل میرے قبضے میں ہوں۔ اسلام کا نام مٹ جائے۔ واحد اسلامی ایٹمی طاقت پاکستان کا نام و نشان مٹ جائے۔ وہ انہی منصوبہ کے ساتھ نکلا تھا۔اللہ اللہ ! اکیلا بھی نہیں ” نیٹو“ کی صورت میں 52ممالک کا فوجی اتحاد بھی ساتھ تھا۔ ہر طرح کی فوجی ٹیکنالوجی تمام ممالک کی افواج اسلحہ، گولہ بارودسے لیس تھی۔ مگر ہاں ! میرے رب کے منصوبے بھی عجیب ہوتے ہیں۔ انہوں نے زمین پر ایک چال چلی تو میرا رب آسمان پر اپنی تدبیر کرچکا تھا۔ میرے رب نے فرعون کو برباد کرنا تھا تو اسے بھی عین دریائے نیل کے بیچ میں لایا۔
ہائے افسوس! اے مسلمان جانے تیری عقل خداداد کہاں کھو گئی کہ ذلت کے گھروندوں میں تو عزت کی تلاش میں نکل پڑا ہے۔ مسلمانوں ! جان لو عزت و ذلت کا مالک اللہ ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے ” وہ جسے چاہے عزتوں کے تاج پہنائے جسے چاہے ذلتوں کی نشیب میں دھکیل دے۔“ (ال عمران :26) عزت مل سکتی ہے تو قرآن پر عمل کرکے مل سکتی ہے۔ عزت کے متلاشی ہو تو نبی اکرم ﷺ کی سیرت کو سینے سے لگاﺅ۔ یہ ظاہری ترقی یافتہ ممالک ۔ حقیقت میں جن کی ترقی بقول شاعر
نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب حاضر کی
یہ صناعی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے
یہ عزتیں عارضی ہیں مگر اس میں رب کی ناراضگی مول لینا بہت بڑے خسارے کا سودہ ہے۔آج بھی امریکا کو اپنا قبلہ سمجھنے والوں اپنا قبلہ درست کرلو۔ واپس پلٹ آﺅ ۔ مسلمانوں کے گھروں میں پیدا ہونے والو حقیقی مسلمان بن جاﺅکیونکہ
کوئی اندازہ کرسکتا ہے اس کے زور بازو کانگاہِ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
حقیقی طور پر قرآن کی تعلیمات پر عمل پیراہو جاﺅ ۔ اسی کتاب سے عزتیں ملتی ہیں اور اسی سے ذلتیں ملتی ہیں۔ جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ” یقیناََ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریے کچھ اقوام کو عزتیں عطا کرتا ہے اور اسی کتاب کے ذریعے بعض اقوام کو ذلیل کرتا ہے۔“(رواہ مسلم)
ظاہر ہے جو اپنی زندگیاں قرٓن کے مطابق ڈھال لیتے ہیں وہ عزت و شرف کی بلندیوں کو چھونے لگتے ہیں۔ اور جو اس آسمانی کتاب کو پس پشت ڈالتے ہیں وہ بربادی و ذلت کی اتھاہ گہرایوں میں گرجاتے ہیں۔ اے روشن خیال مسلمانوں ! آج جیسے امریکا ذلیل و رسوا ہوکر افغانستان سے نکل رہا ہے کہی تمہیں بھی ذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبنا نہ پڑجائے۔ لہٰذا سنبھل جاؤ
فرنگ سے بہت آگے ہے منزل مومنقدم اٹھا! یہ مقام انتہائے راہ نہیں
تحریر: حبیب اللہ
رابطہ:8939478@gmail.com
No comments:
Post a Comment