Saturday, 14 January 2017

میں مسلمان ہوں!

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

میں مسلمان ہوں!

آج میرا جسم لہو لہو ہے۔میراتن چھلنی چھلنی ہے۔اغیار تو اغیار میرے اپنے بھی جان کے دشمن بن بیٹھے ہیں۔باغبان اورمحافظانِ چمن بھی اسے اجاڑنے پر مصر ہیں۔میرااتحاد پارہ پارہ ہوچکا ہے۔میرے اندر اختلافات وانتشارات کی غیرمتناہی جنگ چھڑ چکی ہے۔جس نے میرے انگ انگ کوتڑپا دیا ہے۔نمک پاشی کرنے والے بڑھتے جارہے ہیں اورمرہم رکھنے والے ختم ہوتے چلے جارہے ہیں۔ہاں ہاں میں پاکستان ہوں ۔ہاں ہاں میں مسلمان ہوں۔مجھے یادپڑتا ہے،جب میں ایک جسم کی مانند تھا۔جیسے جسم کے ایک عضو میں تکلیف پہنچنے پر پوراجسم تڑپ اٹھتا ہے،تب میری کیفیت یہی تھی۔امت مسلمہ کے کسی ایک فرد کو بھی تکلیف پہنچے پرمیں تڑپ اٹھتا تھا۔میراضمیر زندہ تھا۔میں اپنے بھائی کے مرہم کے لیے میدانِ عمل میں اتر پڑتا تھا۔
اخوت اس کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں 
تو ہندوستان کا ہر پیر و جوان بے تاب ہوجائے
یہ ان تعلیمات کا نتیجہ تھا جو مجھے میرے نبی نے سکھلائی تھیں۔میرے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے مجھے یہ سکھایا تھا:”کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتاہے۔“ فرمایا:”مسلمان آپس میں عمارت کی مانند ہیں جیسے اس کی ایک اینٹ دوسری کو جوڑے ہوتی ہے۔“فرمایا:”مسلمانوں کی آپس کی مثال جسم کی مانند ہے جیسے اس کے ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو سارا جسم بے تاب ہوجاتا ہے۔“
مگر ہم ہیں کہ امت مسلمہ کے غم پر ہمارے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ہماری دعاﺅں سے امت مسلمہ یکسر محروم رحتی ہے۔ہماری ہمدردیاں محدود ہوچکی ہیں۔میں پیٹ بھر کر کھاکر سوتا ہوں مگر پڑوسی اولاد سمیت بھوک سے تڑپتے شب وروز گزر رہے ہوتے ہیں۔پھر بھی میں کامیاب انسان ہوں،امن کا علمبردار ہوں۔مجھ سے بڑاانسانیت کا کوئی ہمدرد نہیں۔ناجانے ہم کس خام خیالی میں خوش ہیں۔ ہم بغیر نفرت کے بیج بوکر محبت کی فصل کاٹنے کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔کاش کہ ہم صرف انسانیت کا نعرہ لگانے کے بجائے حقیقی طور پر عمل کے میدان میں اتر پڑیں،اورخدمت انسانیت کامیں مگن ہوجائیں۔

No comments:

Post a Comment