Tuesday 31 January 2017

متقین کا ثواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

متقین کا ثواب

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کسی اللہ والے نے پوچھا کہ تقویٰ کسے کہتے ہیں۔آپ نے اس سے سمجھانے کی غرض سے سوال کیا کہ تم کسی ایسی گھاٹی سے گزر رہے ہو جس کے دونوں اطراف کانٹے دار جھاڑیاں ہوں۔وہاں سے گزرنے کا راستہ نہ ہو مگر تمہارا اس راستے سے گزرنا ضروری ہو تواس وقت تمہارا وہاں سے گزرنے کا انداز کیا ہوتا ہے؟تو وہ کہنے لگا:’’کہ میں اپنے کپڑوں کے دونوں اطراف کو ہاتھوں سے سمیٹ کر اکٹھا کروں گااور پھر وہاں سے دونوں اطراف کے کانٹوں سے لیس جھاڑیوں سے بچ کر گزروں گا۔

Monday 30 January 2017

نرمی و برداشت

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نرمی و برداشت

’’ابے او اخروٹ کی نسل، ابے بھڑوے.......‘‘اس کی زبان سے جیسے ہی یہ کلمات ادا ہوئے۔مد مقابل نے آئو دیکھا نہ تائو گاڑی سے اترتے ہی اس کا گریبان تھام لیا۔اور پھر ایک  دشمن کی مانند اس پر یک لخت کئی مکوں اور گھونسوں کی برسات کردی۔نہ دیکھا کہ چہرے پر لگ رہے ہیں یا کہیں اور.....سامنے والے نے بھی دفاعی انداز اختیار کرتے ہوئے رد عمل میں اس کی دھنائی شروع کردی اور ایک حریف کی مانند پورا حق ادا کیا۔چند لمحات پہلے جہاں سکون تھا اب شیطانیت غالب آچکی تھی۔قریب تھا کہ

Sunday 29 January 2017

مستقل مزاجی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مستقل مزاجی

اگر پتھر کے جگر پر پانی کا ایک قطرہ مستقل گرتا رہے،توایک دن آتا ہے کہ وہاں پر گڑھا بن جاتا ہے۔اسی طرح پانی کے قطرات مستقل گرتے رہیں تو تالاب ،دریا اورسمندروجود میں آتے ہیں۔اسی طرح مٹی کا گردوغبار مستقل اڑ،اڑ کر کسی جگہ گرتا رہے تو وہاں ایک دن پہاڑ بن جاتے ہیں۔غرض یہ کہ کسی کی مستقل مزاجی اسے اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب بنا دیتی ہے۔انسان بعض اوقات کچھ اہداف کو حقیر گردانتا ہے مگر ان کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔

Saturday 28 January 2017

مال کے پجاری

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مال کے پجاری

’’مجھے چھوڑ دو،خدارامجھے معاف کردو‘‘چیخ چیخ کران میں سے ہر ایک کی آواز نکلنا بند ہوگئی تھی۔مگر پھر ہمت کرکے ہر شخص اپنی پوری قوت یکجا کرکے ان سے التجا کرتا جارہا تھااورچیختا ،چلاتا،روتا جارہا تھا۔ان کے آنسو ایسے بہہ رہے تھے گویا آنسوئوں کا سیل رواں جاری ہو گیا ہو۔ مگر جن کی یہ قید میں تھے ان کے توگویا کان ہی نہ تھے کہ ان کی آواز کی طرف دھیان کرتے۔انہوں نے ان کے ہاتھ پائوں باندھ کر زبردستی چٹیل میدان میں لٹادیا،بہت ہی خطرناک منظر تھا۔خونخوار بڑے بڑے سینگوں والے بیل،بکرے اورگوشت پوست سے بھرپورہاتھی ایک قطار میں کھڑے کردیئے گئے تھے،

Friday 27 January 2017

مداری میڈیا اوراندھی عوام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مداری میڈیا اوراندھی عوام

حسبِ معمول آج بھی فیس بک IDکھولی اور ہوم پیج پر مائوس کرسر گھماتا چلا گیا۔کرکٹ میں پاکستانی ٹیم کے اتار چڑھائوپر گرما گرم بحث جاری تھی۔ہر دفعہ کی طرح آج بھی اسکرین پر زیادہ تر کرکٹ کے بارے میں تبصرے موجود تھے۔ شکست کے بعد کرکٹ بورڈپر تنقید کے نشتر برسائے جارہے تھے۔تو کہیں عوام بوم بوم آفریدی کرتی تو کہیں ان کو مطعون کرتی نظر آرہی تھی۔ہر ایک کے جملوں سے یہ عیاں ہورہا تھا کہ جیسے کوئی عظیم سانحہ رونما ہوگیا ہے۔مگر چونکہ اللہ نے اس فتنے سے محفوظ رکھا ہوا ہے۔اس لیے کوئی زیادہ پریشانی نہ ہوئی۔اچانک اسکرین پرایک ویڈیو نمودار ہوئی

Thursday 26 January 2017

نظر بد،جادو،ٹونہ وغیرہ اورجسمانی بیماریوں کا علاج اوراحتیاطیں Jado Tona Nazar Bad ka Elaj

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نظر بد،جادو،ٹونہ وغیرہ اورجسمانی بیماریوں کا علاج اوراحتیاطیں

  احتیاطیں

۱:ہرکام بسم اللہ پڑھ کر شروع کریں۔
(جیسے کپڑے اتارنا،جوتا پہننا، باتھ روم میں جانا،برتن یادروازہ کھولنا وغیرہ)
۲:گھرجانے،بازارجانے،باتھ روم جانے کی دعا ضرور پڑھیں۔
۳:گھر میں تصاویر،شوپیس بت،ٹی وی،نیٹ کی تصاویر وغیرہ نہ رکھیں اورنہ دیکھیں۔
۴:گھر میں سورۃ البقرہ کی تلاوت کثرت سےکریں اور سنیں ۔
۵:مغرب سے فجر تک تمام برتن ڈھکے رہیں ،بسم اللہ پڑھ کر برتن سے کھانا نکالیں اور پھر ڈھانپ دیں ۔
۶:مغرب سے عشاء کے دوران دروازے بند رکھیں ضرورت کے لیے بسم اللہ پڑھ کر کھولیں، اوراس وقت بچوں کو باہر مت نکلنے دیں۔

خواہش پرستی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خواہش پرستی

اللہ تعالیٰ نے انسانیت کو پیدا کرنے کے بعد دونوں راستے دکھلا دیئے۔کہ یہ ہدایت کا راستہ ہے جس پر چل کر کامیابی و کامرانی انسان کا مقدر بن سکتی ہےاور یہ گمراہی کا راستہ ہے جس کی انتہا تباہی و بربادی اورذلت کی صورت میں ہوگی۔اب جو انسان جس راہ پر چلے گا وہی اس کے لیے آسان ہوجائے گا۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انسان کو اختیار بھی دیا ہے کہ اپنی خوشی سے جس راہ پر چلنا چاہتا ہے چلتا رہے مگردونوں کے انجام کو ذہن نشین رکھے۔

Wednesday 25 January 2017

میرے بچے کو کیوں ڈانٹتے ہو..؟؟؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

میرے بچے کو کیوں ڈانٹتے ہو..؟؟؟

وہ اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا،کالج کے بعد جب یونیورسٹی میں داخل ہوا تو باپ کی معمولی تنخواہ اس کے اخراجات پورے کرنے سے قاصر تھی،ماں کو وراثت میں 6 مرلے کا ایک پلاٹ ملا تھا،
اس کے کاغذات اپنے بیٹے کے حوالے کرتے ہوئے کہا میرا بچہ پڑھ لکھ کر افسر بنے گا تو ایسے کئی پلاٹ خریدے گا،چل میرا بچہ یہ پلاٹ بیچ کر اپنے تعلیمی اخراجات پورے کر،اس طرح اس کی پڑھائی کا سلسلہ جاری رہا،یونیورسٹی سے فراغت کے بعد اسے اچھی سی جاب بھی ملی،یوں خاندان کے برے دن ختم ہوگئ

Monday 23 January 2017

جب چور گرفتار ہوگیا!

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

جب چور گرفتار ہوگیا!

ایک تاجر کا مال چوری ہوگیا۔لوگوں نے شک کی بنیاد پر دو لوگوں کو پکڑلیا اور قاضی کی خدمت میں لے آئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان دو پر شک ہے ،مگر یہ معلوم نہیں کہ ان میں سے چور کون ہے؟اب عدالت ہی فیصلہ کرے کہ کون مجرم ہے۔قاضی نے لوگوں سے کہا کہ تھوڑی دیر انتظار کریں ،مجھے پیاس لگ رہی ہے،میں پہلے پانی پی لوں ،پھر فیصلہ کروں گا۔پھر قاضی نے اپنے خادم کو پانی کا پیالہ لانے کا حکم دیا۔خادم نے حکم کی تعمیل کی اور ایک نہایت ہی خوبصورت اور نفیس شیشے کے پیالے میں پانی لے کر حاضر ہوگیا۔قاضی نے پیالہ اٹھایا اور پینے کے لیے منہ سے لگایا۔اچانک قاضی نے شیشے کا پیالہ چھوڑدیا۔پیالہ زمین پر گرتے ہی چکنا چور ہوگیا۔پیالہ گرنے سے ایک چھناکہ سا ہوا تمام لوگ گبھراگئے کہ اچانک یہ کیا ہوا ؟ ابھی لوگ آنکھیں پھاڑے یہ منظر دیکھ رہے تھے کہ قاضی نے اچانک ان دو میں سے ایک کی گریبان پکڑ کر اسے زور سے جھنجھوڑا،اور ساتھ ہی بلند آواز میں پکارا کہ:’’ تو ہی چور ہے ،تو ہی چور ہے‘‘۔

اسلامی پاکستان،اسلامیان کی شان

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اسلامی پاکستان،اسلامیان کی شان

اللہ رب العالمین نے انسانوں پر بے شمار احسانات کیے ہیں۔جنہیں شمار کرنا اس مالک کے علاوہ کسی کے بس کی بات نہیں۔ آج تک کوئی ایسا عدد ہی ایجاد نہیں ہوا جو اللہ کی نعمتوں کا احاطہ کرسکے۔اس مالک نے اپنے بندوںکے لیے چرندوپرند،شجروحجر،شمس وقمر غرض ارض وسماء فقط انسانیت کے فائدے کے لیے تخلیق کیے۔شاید اس کی تخلیقات کا ایک فیصد بھی انسانیت پر آشکارا نہ ہوا ہو۔اس کے باوجود انسان اس کی مخلوقات کی عجب تخلیق دیکھ کر حیرت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب جاتا ہے۔اللہ نے یہ احسانات مطلق طور پر تمام انسانوں کے فائدے کے لیے تخلیق کیے ہیں۔مگر کچھ خاص قسم کے احسانات بھی ہوتے ہیں جو خاص قسم کے لوگوں پر ہوتے ہیں ۔ باقی اس سے محروم ہوتے ہیں۔

اسلام میں عورت کی حفاظت

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اسلام میں عورت کی حفاظت

آج ہم عالم اسلام کی مضبوط ترین ریاست وطن عزیز پاکستان میں رہتے ہیں۔کبھی آپ نے غور کیا کہ یہاں آمد اسلام کی وجہ کیا چیز بنی؟جب ہم تاریخ کا  مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات ہم پرروز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ محمد بن قاسم نے ایک مظلوم عورت کی فریاد پر بر صغیر پاک و ہند کا سفر کیا اور آپ کے کراچی سے لے کرملتان بلکہ چنیوٹ تک پرچم اسلام لہرا کر یہ ثابت کر دیا کہ دین اسلام خواتین کا محافظ اور مظلوموں کا داد رس دین ہے۔

Wednesday 18 January 2017

غاصب کا انجام

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

غاصب کا انجام

آج وہ بڑا ہی خوش تھا کیونکہ اس نے آج کے دن کے لیے پوری زندگی محنت کی تھی۔دن رات ایک کردیا تھا تاکہ اس کا نتیجہ کامیابی کی صورت میں نکلے۔مگراس کے برعکس اس کی نگاہیں ایسے بدنصیبوں پر بھی پڑ رہی تھیں ،جنہوں نے اس دن کو فراموش کیے رکھا تھا۔وہ بہت ہی غمناک اورالم ناک کیفیت سے دوچارتھے۔وہ چاہنے کے باوجود بھی مرناپارہے تھے۔بلکہ وہ جس قدرموت کی طرف دوڑتے موت ان سے اس قدر دورجاچکی تھی۔ان کی حالت نہایت ہی دگرگوں اورپریشان کن تھی۔آج وہ ایسی تکلیف میں مبتلا تھے کہ جس کے بیان کے لیے ان کے پاس الفاظ تک نہ تھے۔بلکہ ایک کیفیت ہی تھی جسے صرف دیکھ کر محسوس ہی کیا جاسکتا تھا۔

عزت مسلم کا دفاع

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

عزت مسلم کا دفاع

گاڑی تسلسل کے ساتھ منزل کی جانب رواں دواں تھی۔راستے میں مقرر شدہ مقامات پر رک کر سواریوں کو اتارنے اور چڑھانے کے بعد آگے ہی آگے بڑھتی جا رہی تھی۔تمام نشستیں مسافروں سے پر تھیں۔کچھ مسافر منزل کے انتظار میں کھڑے سفر کاٹ رہے تھے۔اچانک گاڑی رکی اورایک ضعیف العمر شخص گاڑی پر سوار ہوا۔شکل وصورت سے وہ غیر مسلم لگ رہا تھا۔ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اچانک کسی نے اس کے ہاتھ کو پکڑا گویا وہ اسے اپنی طرف مخاطب کرنا چاہ رہا تھا۔وہ جب اس جانب متوجہ ہوئے تو ایک گبھرو نوجوان اسے یہ کہتاہوا کھڑا ہوچکا تھا کہ:’’ آپ یہاںبیٹھ جائیں‘‘ ۔میں کھڑے ہوکر ہی سفر طے کر لونگا ۔پہلے توانکار ہوا لیکن آخر کار اس بزرگ کو ہار ماننا پڑی اور وہ اس نشست پر بیٹھ گئے۔

بیماریاں اورآزمائشیں گناہ دھونے کا اک بہانہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

بیماریاں اورآزمائشیں گناہ دھونے کا اک بہانہ

اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں سے بہت زیادہ محبت وشفقت والا معاملہ ہے۔انہیں معاف کرنے کے کئی طریقے اس نے اپنے نبی کریمﷺ کی زندگی سے عملی نمونہ کے طور پر بندوں کے لیے پیش کیے۔ان کے دامن کو غلطیوں اورلغزشوں سے پاک صاف کرنے کے کئی طریقے وضع کردیئے۔ تاکہ ان کمزوربندوں کے گناہ جو آگ کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اس دنیامیں ہی دھل جائیں اورجب وہ اللہ کے سامنے پیش ہوں تو گناہوں سے پاک اورصاف ہوں۔ان میں دعا،توبہ،نماز،وضواور کئی امورہیں کہ جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے گناہوںکو معاف کردیتا ہے۔ناصرف گناہوں کو معاف کرتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بندے کے درجات کو بلند کردیتا ہے۔ بلکہ بعض اوقات تواس نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ گناہوں کو ناصرف معاف کردوں گا بلکہ انہیں نیکیوں میں بدل دوں گا۔ 

الفاتحۃ من رقیۃ الشرعیۃ لکل داء مجرب


الفاتحۃ رقیۃ الشرعیۃ لکل داء

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سورۃ الفاتحۃ

الحمد للہ رب العالمین
 الرحمن الرحیم
 مالک یوم الدین
 ایاک نعبد وایاک نستعین 
 اھدناالصراط المستقیم
 صراط الذین انعمت علیھم
 غیرالمغضوب علیھم ولاالضآلین
 آمین

اب تو اللہ کو منالو!

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اب تو اللہ کو منالو!

کتا جو وحشی جانور ہے،وہ چرند پرند تو کیا انسانوں کو بھی تکلیف پہنچانے سے باز نہیں آتا۔مگر وہ کتنا ہی عجیب اور حیران کن منظر تھا،جب ایک مرغی اپنے چوزوں کو دانہ دنکا چگوارہی تھی۔اتنے میں ایک چھوٹا کتا کہیں سے آنکلا۔اس نے مرغی اور اس کے چوزوں کی طرف للچائی نظروں سے دیکھا۔مرغی بھی خطرے کو بھانپ چکی تھی۔اس نے اقدامی پوزیشن اپنائی اور آئو دیکھا نہ تائو ،اس کتے پر جھپٹ پڑی۔اسے سنبھلنے کا موقع دیے بغیر پنجوں کی بارش برسا دی۔اب تو کتے کا بچہ اپنا دفاع کرنے پر مجبور ہوگیا مگر کیا کرتا مرغی نے اسے چار شانوں چت کر دیا۔مرغی یکے بعد دیگر اچھل اچھل کر اس پر پنجوں سے وار کر رہی تھی۔کتا مسلسل بھاگنے کا راستہ تلاش کررہا تھا۔مرغی نے تنگ جگہ کا بھرپور فائدہ اٹھایااور جی بھر کر اپنا غصہ اتارا۔جب اس نے دیکھا کہ اب اس کی بس ہوگئی ہے،تو دوڑ کر اپنے چوزوں کے پا س چلی گئی۔پھر انہیں دانہ چگوانے لگی۔میں یہ منظر دیکھ کر حیران ہورہا تھا کہ ماں ،ماں ہی ہوتی ہے چاہے وہ انسانوں کی ہو یا اس بے زبان مخلوق کی ہو۔وہ کہیں بھی اپنی اولاد کو تکلیف میں مبتلا نہیں دیکھ سکتی۔

اب نہیں تو کب جب روح حلق سے نکلے گی!


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اب نہیں تو کب جب روح حلق سے نکلے گی!

بچپن کا زمانہ رہ ،رہ کے یاد آتا ہے،جب دل و دماغ ہر بوجھ و بلا سے پاک تھا۔نہ حرصِ مال،نہ تمنائے دولت،نہ ذمہ داریوں کا بوجھ اور نہ دنیاوی جھنجھٹ،بس خوشیاںہی خوشیاں تھیں۔کھیل کود میں بچپن گزرا۔گائوں کی زندگی کا اپنا ہی لطف تھا،بیداری صبح کے ساتھ ہی نماز کی ادائیگی ،جو بچپن سے والدین کی طرف سے ملنے والا ایک عمدہ تحفہ تھا جس پر اللہ نے آج بھی قائم و دائم رکھا ہوا ہے اللہ تعالیٰ اسی حالت میں زندہ رکھے اور ایمان کی حالت میں موت دے۔ سویرے ،سویرے ادائیگی نماز کے بعد کھیتوں میں نکل جانا،درختوں کے جھنڈوں پر موجود پرندے چہچہا رہے ہوتے تھے اور اپنی توتلی زبان میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کر رہے ہوتے تھے۔چڑیوں کی چہچہاہٹ اور کوئل کی میٹھی آواز ماحول کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی تھی۔

Tuesday 17 January 2017

شہد کی مکھی اور قرآن مجید


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

شہد کی مکھی اور قرآن مجید

اللہ رب العالمین نے اس کائنات میں انسانوں کے علاوہ اوربھی کئی مخلوقات تخلیق فرمائی ہیں۔جواس رب کی تخلیق کی ایک عمدہ نشانی ہیں۔انسان جب ان کی تخلیق پر غورکرتا ہے اوراپنی ناقص عقل کے گھوڑے دوڑاتا ہے تواس کی حیرت کی انتہا نہیں رہتی۔انسان جو خودبھی مخلوق ہے مگراس کے ساتھ ساتھ اس کرہ ارض پرکچھ ایسی بھی مخلوقات ہیں کہ جنہیں غیرذوی العقول کی فہرست میں رکھا جاتا ہے۔مگران کے رہن سہن اورطرززندگی کاجب مطالعہ کیاگیا اورانسان ششدرررہ گیا۔حشرات الارض میں شہد کی مکھیا بھی شامل ہیں۔ان کارہن سہن، طرز زندگی،منظم ترتیب،کاموں کی تقسیم،ہرذمہ دار کاعلیحدہ کام اورغرض کہ انسانوں کی مانندایک پوری جماعت ہے کہ جو شہد کی مکھیوں کی صورت میں اپنے اپنے کاموں میں مگن ہوتی ہے۔ان کا کام صرف انسانوں کے فائدے کے لیے ان کی غذائیت کے لیے شہد تیار کرنا ہوتا ہے۔اس سے یہ بات بھی سمجھ آجاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانیت کے فائدے کے لیے کس قدر اورکتنی مخلوقات کو اس کام پر لگادیا ہے کہ وہ انسانوں کے فائدے کے لیے اپنی اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں اورانسانوں پراپنی عبادت کو فرض کیا۔

Saturday 14 January 2017

واقعہ معراج


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

واقعہ معراج 

اس وسیع و عریض کائنات میں مخلوق الٰہ میں سب سے عظیم ترین انسان انبیاءکرام علیہم السلام گزرے ہیں۔ گزشتہ تمام امتوںکی طرف جن انبیاءعلیہم السلام کو مبعوث فرمایا گیا وہ کسی خاص علاقے یا قوم کی طرف دعوت دین لے کر آئے ۔ مگر امام الانبیاءجناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت تک آنے والی ساری نسانیت کی طرف پیغمبر بنا کر مبعوث فرمایا گیا۔ آپ کی حیات طیبہ سے پھوٹنے والی ضیاءبار کرنوںنے ساری کائنات کو روشن کر دیا۔ جو لوگ کفر و شرک کے اندھیروں میں ڈوب چکے تھے انہیں راہ راست پر لایا۔ بجھے دلوں کو تقویت ملی۔ زندگی سے مایوس لوگوں کو نئی زندگی نصیب ہوئی۔ دشمن آپس میں بھائی بھائی بن گئے۔ غرض کہ متلاشیان حق بے دینی کے گھٹا ٹوپ اندھیروںسے نکل کر راہ ہدایت پر گامزن ہو گئے۔ جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے دنیا کا ہر فرد چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہورہنمائی حاصل کر سکتا ہے۔ رب کائنات نے آپ کو خصوصی مقام و مرتبہ سے نوازا۔ اسی طرح آپ کو عظیم معجزات بھی عطا کیے گئے۔ جن میں شب معراج یعنی صرف ایک رات میں مکہ سے بیت المدس اور ساتوں آسمانوں اور ان کے ارد گرد کی مخلوقات کا مشاہدہ بھی ایک خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔

تکبر قرآن و حدیث کے آئینے میں

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

تکبر قرآن و حدیث کے آئینے میں

دین اسلام انسانیت کے لیے مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کے ماننے والوں کو ہر طرح کے آداب و اطوار سکھائے ہیں۔ غرض ہر وہ شے جو ایک مسلمان کی زندگی کو قدغن یا عیب دار بنائے اس سے بھی اللہ تعالیٰ نے باخبرکر دیا ہے۔ یہ کام اس لیے کیا تا کہ مسلمان ان تمام فضول عادات و اطوار سے تہی دامن ہو کر دنیا و آخرت میں کامیاب ٹھریں۔ پر سکون زندگی گزاریں ان فضول اور گھٹیا عادات و اطوار میں سے ایک تکبر بھی ہے۔

میں مسلمان ہوں!

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

میں مسلمان ہوں!

آج میرا جسم لہو لہو ہے۔میراتن چھلنی چھلنی ہے۔اغیار تو اغیار میرے اپنے بھی جان کے دشمن بن بیٹھے ہیں۔باغبان اورمحافظانِ چمن بھی اسے اجاڑنے پر مصر ہیں۔میرااتحاد پارہ پارہ ہوچکا ہے۔میرے اندر اختلافات وانتشارات کی غیرمتناہی جنگ چھڑ چکی ہے۔جس نے میرے انگ انگ کوتڑپا دیا ہے۔نمک پاشی کرنے والے بڑھتے جارہے ہیں اورمرہم رکھنے والے ختم ہوتے چلے جارہے ہیں۔ہاں ہاں میں پاکستان ہوں ۔ہاں ہاں میں مسلمان ہوں۔مجھے یادپڑتا ہے،جب میں ایک جسم کی مانند تھا۔جیسے جسم کے ایک عضو میں تکلیف پہنچنے پر پوراجسم تڑپ اٹھتا ہے،تب میری کیفیت یہی تھی۔امت مسلمہ کے کسی ایک فرد کو بھی تکلیف پہنچے پرمیں تڑپ اٹھتا تھا۔میراضمیر زندہ تھا۔میں اپنے بھائی کے مرہم کے لیے میدانِ عمل میں اتر پڑتا تھا۔

کیا ابھی وقت نہیں آیا؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

کیا ابھی وقت نہیں آیا؟

اب تو رُک جاﺅ۔ اب تو پلٹ آﺅ۔ تم نے بہت خطائیں کرلیں۔ تم نے بہت رب کو ناراض کرلیا۔ تم نے بہت خواہشاتِ نفس کی پیروی کرلی۔ کیا تم ابھی تک شیطانی چالوں کو نہیں سمجھے ؟ کیا ابھی تک تم نے اپنے دشمن”ابلیس“ کو نہیں پہچانا؟ کیا ابھی تک تمہارے دل میں احساس کی شمع روشن نہیں ہوئی؟ آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ کہ گناہوں کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہو۔ تم واپس کیوں نہیں پلٹتے؟ تمہاری سیاہ کاریوں کہ وجہ سے اللہ ناراض ہوچکا ہے۔ تمہاری غلطیاں ، نادانیاں ، لغزشیں اسے غضبناک کرچکی ہیں۔ تمہاری بدکاریوں نے تمہیں محبوبِ شیطان اور عدوّ رحمن بنا دیا ہے خدارا ابھی بھی وقت ہے واپس لوٹ آﺅ ۔ اللہ کو منالو آنسوﺅں کے دوچار قطرے بہا لو اس کی رحمت بہت وسیع ہے۔ اس کی رحمت تو اتنی وسیع ہے کہ سو بندوں کے قاتل کو معاف کرنے پر آئے تو معاف فرما دے۔

عزتوں کا مالک

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

عزتوں کا مالک

اللہ بڑا بادشاہ ہے۔ وہ چاہے تو چھوٹی سی چیونٹی سے دیو قامت ہاتھی کو ہلاک کروادے۔ اگر وہ چاہے تو پتلی سی کونپل سے سخت پہاڑ کے سینے کو شق کروادے ۔ اس کی طاقت کا کوئی شمار نہیں ۔وہ صفات میں قوی ہے۔ قھار ہے۔ جبار ہے۔ اس نے قرآن میں یہ قانون بیان کردیا ہے کہ ”کتنی ہی کمزور جماعتوں نے طاقتور جماعتوں کو کچل ڈالا فقط اللہ کی توفیق سے۔“ (البقرة:249 ) اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر دنیا میں اللہ کا نام لیوا کوئی نہ رہتا۔ آج سے تقریباََ 14 سو سال پہلے جب ابرہہ ہاتھیوں کے لشکر کے ساتھ ہتھیاروں سے لیس ہو کر نکلا۔ ارادہ کیا تھا؟ اللہ کے گھر کو گرانا ہے۔ اس کی سوچ بھی یہی تھی کہ مجھ سے کوئی طاقتور نہیں۔ اسے بھی طاقت پر گھمنڈ تھا۔ وہ بڑا اتراتا اور تکبرانہ چال چل کر آیا۔ مگر کیا ہوا۔ اللہ نے اپنے گھر کی حفاظت کرنا تھی۔ لہٰذا ابابیلوںکو باریک کنکریاں دے کر بھیج دیا۔

’’جھوٹ‘‘ انسانیت کو تباہی کے دھانے پر پہنچانے والا قبیح عمل

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 ’’جھوٹ‘‘انسانیت کو تباہی کے دھانے پر پہنچانے والا قبیح عمل

اسلام عالم گیر مذہب ہے۔اسلامی تعلیمات اس بات پر گواہ ہیں کہ جو بھی انہیں اپناتا ہے وہ ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے اپنی زندگی کے اندر ایک ایسا انقلاب برپا کرتا ہے کہ وہ فراز کی بلندیوں کو چھونے لگتا ہے۔ اس کے برعکس اسلام کی روشن تعلیمات سے اعراض کرنے کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ لوگ نشیب کے اندر ایسے گرتے ہیں کہ ان گہرائیوں اور پستیوں سے نکلنا ان کے لئے دشوار ہو جاتا ہے۔ اسلام نے ہر چیز کو چاہے وہ قول سے متعلق ہو یا فعل سے، بالفاظ دیگر اس کا تعلق زبان سے ہو یا عمل سے ہو۔ ہر چیز کے منفی و مثبت پہلوﺅں کو واضح کر دیا ہے۔ مجموعی طور پر اگر بنظرِ غور ان تعلیمات کا مشاہدہ کیا جائے تو یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ اسلام اپنے ماننے والوں کو ایک جسم کی مانند دیکھنا چاہتا ہے۔ اس لئے دین اسلام نے اپنے پیروکاروں کو اچھائی و برائی کی تنبیہ کر دی ہے۔ ان برائیوں میں سے ایک زہریلی بیماری جھوٹ ناصرف خود بیماری ہے بلکہ بے شمار بہت سی اخلاقی ہمدردیوں کا سبب بنتا ہے۔

یہ کیسی محبت ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


یہ کیسی محبت ہے؟

محبت کئی طرح سے ہوتی ہے۔ محبوب کے چناﺅ میں ہر محب کا انداز جدا ہوتا ہے۔ کوئی کسی کی صورت سے محبت کرتا ہے ۔ تو کسی کو دوسرے کی سیرت سے محبت ہوجاتی ہے۔ کوئی اپنے محبوب کے کردار پر فدا ہوتا ہے تو کوئی اس کے گفتار پر جان دیتا ہے۔ لیکن کائنات میں ایک ایسی ہستی کا بھی گزر ہوا ہے۔ جس کی صورت و سیرت،کردار و گفتار، معاملات و معمولات غرض ان کی زندگی کا ہر لمحہ محبت و اطاعت کے لائق ہے۔ وہ ایک ہستی ہے۔ جن کا اسم گرامی جناب محمد ﷺ ہے۔ آپ سے محبت جزوِ ایمان ہے۔ اس کے بغیر کوئی بھی حقیقی مسلمان نہیں بن سکتا۔ جیسا کہ شاعر کہتا ہے۔
 محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے 
اس میں ہے اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے

نوجوان....... سرمایہ ملت

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 نوجوان....... سرمایہ ملت

جوانی اللہ رب العالمین کی نعمتوں میں سے عظیم نعمت ہے۔ اللہ رب العالمین کو جوانی میں کیا گیا ہر عمدہ کام ، بشمول عبادات اتنی محبوب ہیں کہ جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ دین اسلام کی سنہری تاریخ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ اسلام کی خدمت اور اشاعت میں نوجوانوں کا بھی بڑا کر دار شامل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں دیکھیں تو کہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جیسے نوجوان نظر آتے ہیں اور کہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جیسی عظیم ہستیاں نظر کے سامنے سے گزرتی ہیں جوکہ مفسر قرآن ٹھرے ۔ کہیں ہماری آنکھیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو تکتی ہیں تو کہیں عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ جیسے جوان تاریخ کے اوراق میں نظروں سے گزرتے ہیں۔

کامیاب معاشرے کی ضمانت

حبیب اللہ 
رابطہ:8939478@gmail.com
کامیاب معاشرے کی ضمانت
اسلام دینِ کامل ہے۔ یہ اسلامیان کو طرقِ عبادات کے ساتھ ساتھ حیاتِ طیبہ سے بھی روشناس کراتا ہے۔ اسلام اس جانب بھی رہنمائی کرتا ہے کہ وہ کون سا نسخہ کیمیا ہے جس پر عمل پیرا ہوکر اعلیٰ معاشرہ وجود میں آسکتا ہے۔ کیونکہ یہی تو مکمل دین کے اولین خصائص میں سے ہیں۔ اسلام میں حقوق کی تقسیم کی گئی ہے۔ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی پر بھی زور دیا گیا ہے۔ معاشروں میں بگاڑ اس وقت آتا ہے جب ادائیگی حقوق میں لا پرواہی برتی جائے۔

Friday 13 January 2017

صحرا کا مسافر

تحریر:حبیب اللہ خان پاندہ
ای میل:8939478@gmail.com       Fb:ha8939478@gmail.com

صحرا کا مسافر

وہ بے آب و گیاہ صحرا تھا۔ نظروں کا رخ جدھر بھی اٹھتا تھا۔ ریت کے ٹیلے ہی ٹیلے نظروں کا استقبال کرتے نظر آتے تھے۔ البتہ کہیں کہیں دور کوئی درخت، کانٹے دار جھاڑیاں بھی دیکھنے کو مل جاتی تھیں۔ غرض کہ ہر طرف ہو کا عالم تھا۔ وسیع و عریض صحرا میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ پرندوں کی گنگناہٹ اور چڑیوں کی چہچہاہٹ سننے کو کان ترس رہے تھے۔ ماحول میں چاروں طرف سناٹا ہی سناٹا تھا۔ دور دور تک انسان تو درکنار کوئی جانور بھی ڈھونڈے نہ مل پاتا تھا۔ ایک تو بے آباد اور ویران صحرا مزید اوپر سے خاموشی نے اس ماحول کو وحشت ناک بنا دیا تھا۔ گویا کہ یہاں انسانوں کی نہیں بلکہ ریت کے ٹیلوں، خاموشیوں اور سناٹوں کی حکومت تھی۔ ایسے لگ رہا تھا کہ یہ جگہ اس زمین کا حصہ نہیں ہے کہ جس پر انسان بستے ہیں۔ جہاں پرندوں کی گنگناہٹ، چڑیوں کی چہچہاہٹ، کوئل کی مستانہ آواز، ماحول کو معطر کیے ہوتے ہے۔ جہاں چھوٹے چھوٹے پھول جیسے بچوں کی شرارتیں اور شور ماحول کو مہکائے ہوتا ہے۔ جہاں انسانیت کا وجود پایا جاتا ہے۔ جس ماحول میں زندگی پر لطف وپر سکون ہوتی ہے۔ جہاں انسان بستے ہیں۔

وضو، اچھی صحت کا بہترین راز

تحریر:حبیب اللہ 

وضو، اچھی صحت کا بہترین راز

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے ”اے ایمان والو! جب تم نماز ادا کرنے کے لیے اٹھو تو اپنے چہرے اور بازوں کو کہنی تک اچھی طرح دھو لیا کرو اور اپنے سر کا مسح کرو اور پاں کو بھی ٹخنوں تک اچھی طرح دھو لیا کرو۔“ قرآنِ کریم کی اس آیت کی معرفت سے ابھی ماضی قریب میں ہی دنیا نے جسمانی طہارت یعنی غسل و وضو کی برکات کو پہچانا ہے۔ وہ ممالک جو ترقی یافتہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں انہوں نے بھی تقریباََ پچھلے 90 سال سے چہرے اور جسم کو دھونا شروع کیا ہے۔ جبکہ مسلمان اس نعمتِ عظیمہ سے 1400 سال سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اس سلسے میں سائنسی حقائق پرعلمِ حیاتیات کے ماہرین نے پچھلے 30 سالوں میں کئی دریافتیں کی ہیں اب سائنس کی تحقیق دیکھتے ہیں کہ وضو سے کس طرح انسانی صحت کو فائدہ پہنچتا ہے۔ وضو کے بنیادی تین اہم فوئد ہیں ۔

تکبر قرآن و حدیث کے آئینے میں (حبیب اللہ)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تحریر:حبیب اللہ خان پاندہ
رابطہ:Email:8939478@gmail.com       Fb:ha8939478@gmail.com

تکبر قرآن و حدیث کے آئینے میں (حبیب اللہ(

دین اسلام انسانیت کے لیے مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کے ماننے والوں کو ہر طرح کے آداب و اطوار سکھائے ہیں۔ غرض ہر وہ شے جو ایک مسلمان کی زندگی کو قدغن یا عیب دار بنائے اس سے بھی اللہ تعالیٰ نے باخبرکر دیا ہے۔ یہ کام اس لیے کیا تا کہ مسلمان ان تمام فضول عادات و اطوار سے تہی دامن ہو کر دنیا و آخرت میں کامیاب ٹھریں۔ پر سکون زندگی گزاریں ان فضول اور گھٹیا عادات و اطوار میں سے ایک تکبر بھی ہے۔

Thursday 12 January 2017

بے وفا ہم یا اللہ .... ؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تحریر: حبیب اللہ جامعہ الدراسات الاسلامیہ کراچی
رابطہ:Email:8939478@gmail.com Fb:ha8939478@gmail.com

بے وفا ہم یا اللہ .... ؟

اکثر لوگوں سے آپ نے سنا ہوگا ”اللہ کو مسلمانوں کا کوئی خیال نہیں، جتنی بھی اس کی عبادت کرو کچھ ملتا تو ہے ہی نہیں، کافروں کو دیکھو ان پر دنیا کی نعمتوں کی بارش برس رہی ہے، اللہ ان سے خوش ہے تو انہیں نعمتیں دے رہا ہے نا“ وغیرہ وغیرہ بعض تو نعوذباللہ یہاں تک کہہ جاتے ہیں کہ”اللہ بے وفا ہے، اس کی جتنی عبادت کرو کوئی فائدہ نہیں“ غرض کہ لوگ اللہ سے مایوس ہوتے اور مایوسیاں پھیلاتے ہیں۔ نہ تو خود اللہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور نہ ہی دوسروں کو اللہ کی طرف آنے دیتے ہیں۔ بلکہ انہیں رحمت الٰہی سے دور کرتے نظر آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نظر آتے ہیں۔ اس کے فضل سے بیگانے نظر آتے ہیں۔ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں جن سے کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ الفاظ کوئی مسلمان نہیں کہ سکتا۔

بے حیائی کے داعی سائن بورڈ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تحریر: حبیب اللہ جامعہ الدراسات الاسلامیہ کراچی
رابطہ:Email:8939478@gmail.com Fb:ha8939478@gmail.com


بے حیائی کے داعی سائن بورڈ

غیرت قابل ممدوح صفت ہے۔ دنیا میں ہمیشہ غیرت مند اقوام کو اچھی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ غیرت کا تعلق حیا سے ہے۔ جب تک قومیں حیا کے دامن کو تھامیں رکھتی ہیں ۔ اس وقت تک وہ غیرت مند کہلاتی ہیں ۔ غیرت مند اقوام کو ہی دنیا میں حکمرانیاں ملا کرتی ہیں۔ 
غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں 
پہناتی ہے درویش کو تاج سرداراں 

اے امت ِمسلمہ جاگ ذرا!



بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اے امت ِمسلمہ جاگ ذرا!

اس وقت امتِ مسلمہ ذلت ورسوائی میں ڈوبی نظرآتی ہے۔اس امت کوگھِن لگ چکا ہے جواسے اندر ہی اندرسے کھائے جارہاہے۔اندرونی وبیرونی دشمن امت کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے میں مگن ہیں۔ہر طرف مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔آزمائشوںاور مصائب کے بظاہراََنہ ختم ہونے والے سلسلے جاری ہو چکے ہیں۔جدھر بھی نگاہوں کارخ اٹھتا ہے تو نظریں یہ مشاہدہ کرتی ہیں کہ مسلمان کٹ رہے ہیں ،پِٹ رہے ہیں ،کفار کے ظلم وستم کاہدف بنے نظرآتے ہیں ۔ ان کے قرآن کو جلایا جارہا ہے ۔ان کے نبی کی توہین کی جارہی ہے۔ان کی مساجد کو گرایا جارہاہے۔ان کے دین کی ہر نشانی کو مٹانے کی تگ ودو کی جارہی ہے۔ 

اتحاد کیسے ممکن ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تحریر: حبیب اللہ جامعہ الدراسات الاسلامیہ کراچی
رابطہ:Email:8939478@gmail.com Fb:ha8939478@gmail.com


اتحاد کیسے ممکن ہے؟


آغاز نبوت سے پہلے مشرکین عرب کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے وہ جہالت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب چکے تھے۔ جہالت کے سبب سے آپس میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر تنازعات ہو جاتے۔ پھر یہ تنازعات لڑائی کی صورت اختیار کرتے۔ آخر معاملہ اس حد تک پہنچتا کہ لاشیں گرنے کا آغاز ہو تا۔ پھر وہ چھوٹی سی چنگاری جو جہالت کی وجہ سے بھڑکی تھی وہ ان کے مابین خانہ جنگی کے شعلے بھڑکانے کا سبب بن جاتی۔ یہ لڑائیاں خاندانوں کے خاندان اپنی لپیٹ میں لے لیتیں۔ اسی جہالت کے سبب سے خونی رشتے دار آپس میں خون کے پیاسے بن چکے تھے۔ اسی کے سبب سے اختلافات عام تھے۔ عصبیت عام تھی۔ نفرتوں کا نا ختم ہونے والا سلسلہ جاری تھا۔ 

امن کے متلاشی اہلیانِ کراچی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تحریر: حبیب اللہ جامعہ الدراسات الاسلامیہ کراچی
رابطہ:Email:8939478@gmail.com Fb:ha8939478@gmail.com

امن کے متلاشی اہلیانِ کراچی


کراچی میں ٹارگٹ کلنگ روزانہ کا معمول بن چکا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جس دن اخبارات یا میڈیا میں اموات و زخمی کی خبریں سننے کو نہ ملتی ہوں ۔ یہ وہی کراچی ہے جو روشنیوں کے شہر سے مشہور تھا۔ لیکن ناجانے اس جگمگاتے شہر کو کس کی نظر لگ گئی ہے۔ کل جو روشنیوں سے رنگین تھا آج وہ خون میں رنگین ہے۔ آئی دن ہڑتالیں، مظاہرے، احتجاج، بم دھماکے اور نت نئے طریقوں سے کراچی کے امن کو تباہ و برباد کیا جارہا ہے۔ سارے وطن کا حال بھی کچھ اس سے مختلف نہیں۔ گھر سے نکلنے والا ہر شخص یہ سوچ کر نکلتا ہے کہ شاید آج یہ میری زندگی کا آخری دن ہو۔ 

آخرت کا منظر

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

تحریر: حبیب اللہ جامعہ الدراسات الاسلامیہ کراچی

رابطہ:Email:8939478@gmail.com Fb:ha8939478@gmail.com

آخرت کا منظر

علم کی محفل سجی ہوئی تھی۔ دنیا کا سب سے عظیم معلم اور شاگرد، اس کے سامنے براجمان تھے۔ ایسے عظیم شاگرد کہ اوراقِ تا ریخ پر جن کی مثال کا ملنا مشکل ہے۔ شاگرد اپنے استاد کے علم کے سمندر سے جام نوش فرما رہے تھے۔ اپنے استاد کے سامنے اس ادب سے بیٹھے تھے جیسے ان کے سروں پر پرندے ہیں کے جو معمولی سی حرکت سے ہی اڑ جائیں گے۔ یہ مثالی استاد ہمارے پیارے نبی جنابِ محمد ﷺ کی ذاتِ مبارکہ تھی۔ اور آپ کے سامنے زانوئے تلمذ کیے بیٹھے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے۔

اخلاق حسنہ کامیابی کا ضامن

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

تحریر: حبیب اللہ جامعہ الدراسات الاسلامیہ کراچی
رابطہ:Email:8939478@gmail.com Fb:ha8939478@gmail.com

اخلاق حسنہ کامیابی کا ضامن

معاشرے میں عام طور پر لوگوں کی دو اقسام ہیں کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ جن سے جب بھی واسطہ پڑتا ہے وہ انسان کا د ل لبھالیتے ہیں۔ ان سے جب بھی ملا جائے تو وہ اپنے مخصوص انداز میں سامنے والے سے کچھ اس طرح سے پیش آتے ہیں کہ اسے یہ محسوس نہیں ہو پاتا کہ میں کسی واقف سے مل رہا ہوں یا پنے گہرے دوست سے مل رہا ہوں بلکہ ان کا عمدہ اخلاق، بہترین کردار، اچھی گفتار اور انداز ایسا شیریں ہوتا ہے کہ انسان اول ملاقات میں ہی ان کا شیدائی بن جاتا ہے۔ وہ پہلے لمحے ہی اپنے پیار بھرے انداز سے سامنے والے کو اپنا ہم نوا بنا لیتے ہیں۔ پھر دل بار بار ان سے ملنے کا اشتیاق مند ہوتا ہے۔ راہ میں چلتے ہوئے ان سے آمنا سامنا ہوجائے تو چہرے پر مسکراہٹ، شادابی و فرصت کا سماں پیدا ہوجاتا ہے۔

انسانیت کو پہچانیے!

بسم اللہ الرحمن الرحیم
تحریر:حبیب اللہ جامعةالدراسات الاسلامیہ کراچی
رابطہ:Email:8939478@gmail.com Fb:ha8939478@gmail.com

انسانیت کو پہچانیے!

اللہ تعالیٰ نے انسان کوکمال تخلیق کیا ہے۔ خاک کے اس پتلے میں ایسی صلاحتیں پنہاں رکھی ہیں کہ کائنات میں دیوقامت پہاڑ ہوں یاچہار سو پھیلے نظارے اورکائنات کے دروبام سب اس کے دم سے مزین نظر آتے ہیں۔اگرچہ جہاں انسان نہیں پہنچا وہاں کا ماحول فطرت پر گامزن ہے۔ مگر جہاں انسان پہنچا ،اس فطرت کو چار چاند لگادیے۔اس بات سے اختلاف نہیں کہ فطرت کو بگاڑنے میں انسان کا کوئی ثانی نہیں مگر اس بات میں بھی دورائے نہیں کہ فطرت کومزین کرنے میں بھی اس کا ثانی نہیں۔جہاںکائنات میں زیب و زینت اوررنگ وبو بھی حضرت انسانیت سے ہے، وہاں کائنات کا نکھار بھی اسی کے دم سے نظرآتا ہے۔جس علاقہ سے انسانیت بے دخل ہوجائے، وہاں درندوں کا راج ہوتا ہے۔

مستقل مزاجی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تحریر:حبیب اللہ
جامعہ الدراسات الاسلامیہ کراچی
رابطہ :Email:8939478@gmail.com Fb:ha8939478@gmail.com

مستقل مزاجی

اگر پتھر کے جگر پر پانی کا ایک قطرہ مستقل گرتا رہے،توایک دن آتا ہے کہ وہاں پر گڑھا بن جاتا ہے۔اسی طرح پانی کے قطرات مستقل گرتے رہیں تو تالاب ،دریا اورسمندروجود میں آتے ہیں۔اسی طرح مٹی کا گردوغبار مستقل اڑ،اڑ کر کسی جگہ گرتا رہے تو وہاں ایک دن پہاڑ بن جاتے ہیں۔غرض یہ کہ کسی کی مستقل مزاجی اسے اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب بنا دیتی ہے۔انسان بعض اوقات کچھ اہداف کو حقیر گردانتا ہے مگر ان کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔اگر وہ ان کے حصول میں کامیاب ہوجائے تو یہی اس کی زندگی میں انقلاب برپا کردیتے ہیں۔