Monday 27 February 2017

اخلاق حسنہ


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اخلاق حسنہ

اس دنیاکہ اندر بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ جن کی اتباع کرنا قابل رشک سمجھی جاتی ہے۔مگر کچھ ایسی ہستیاں بھی ہیں جن کی اتباع کرنا ناصرف دنیا میں کامیابی کی ضمانت فراہم کرتی ہے بلکہ آخرت بھی سنبھل جاتی ہے۔ان میں ایک عظیم ہستی جناب محمد ﷺ کی ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو رسول اللہ ﷺکے سیرت کی روشنی میں گزاریں۔یعنی آپ کی زندگی کو اسوہ حسنہ سمجھ کر زندگی کے تمام معاملات کو اس کے مطابق ڈھال لیں۔چاہے وہ عبادات سے متعلق ہوں یا معاملات ہوں ۔آپ ﷺ کا اخلاق نہایت ہی اعلیٰ و ارفع تھا۔آپ کی مکمل زندگی اخلاص حسنہ کا عمدہ نمونہ ہے۔
جس کا ثبوت قرآن میں ان الفاظ میں ملتاہے:’’اے پیارے پیغمبر! یقینا آپ اخلاق کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز ہیں۔‘‘(القلم :4)کہیں فرمایاکہ:’’یقینا تمہارے پاس ایک رسول آیا ہے جو تم میں سے ہی ہے اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچے تواس کو دکھ ہوتا ہے۔ وہ تمہاری فلاح پر حریص ہے اور مومنوں پر نہایت ہی مشفق اور رحم کرنیوالاہے۔‘‘ (التوبہ:128) مسلسل دس سال آپ ﷺ کی خدمت کرنے والے سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ:’’رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق کے مالک تھے۔‘‘(مسلم)
اسی طرح سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ:’’رسول اللہ ﷺ نہ تو فحش گو تھے اور نہ ہی بد زبان تھے۔‘‘(بخاری)ان آیات و احادیث میں نبی کریم ﷺ کے حسن اخلاق اور کمال شرافت کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی بیان ہے کہ جس کا اخلاق جس قدر عمدہ ہوگا اسی قدر لوگوں کی نظروں میں وہ اعلی ٰ مقام و مرتبہ حاصل کر لے گا۔عمدہ اخلاق کے بارے میں آپ نے فرمایا :’’مومنوں میں کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو اچھے اخلاق والے ہیں۔‘‘(ترمذی)اسی طرح محشر کے دن ترازو میں سب سے زیادہ وزنی اعمال اس شخص کے ہوں گے جس کا اخلاق سب سے زیادہ اچھا تھا۔اور بذات خود اخلاق حسنہ کا وزن بھی باقی اعمال سے زیادہ ہوگا۔جیسا کہ حدیث مبارکہ میں آتا ہے:’’قیامت کے دن مومن کے اعمال میںحسن اخلاق سے بڑھ کر وزنی کوئی بھی عمل نہ ہوگا۔‘‘(ترمذی)  اسی طرح حدیث کے مطابق جنت میں لے جانے والے اعمال میں جو عمل بندے کو جنت میں کثرت سے لے جائے گا وہ بھی حسن  اخلاق  اور تقو یٰ ہے ۔جنت میں اعلیٰ ترین بنگلہ کی ضمانت بھی اچھے اخلاق والے کے لیے ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا:’’میں اس شخص کو جنت میں اعلیٰ ترین حصہ میں مکان کی ضمانت دیتا ہوں جس کا اخلاق اچھا ہوگا۔‘‘(ابودائود) روز قیامت آپﷺکے سب سے زیادہ قریب حسن اخلاق کے مالک ہوں گے جیسا کہ آپ کا فرمان ہے:’’کہ قیامت کے روزمجھے سب سے زیادہ محبوب اور ہم نشینی کے اعتبا ر سے میرے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو تم میں سے اخلاق کے اعتبار سے عمدہ ہوگا۔‘‘(ترمذی)
محترم قارئین!حسن اخلاق ہی کی بدولت انسان کے درجا ت بلند ہوتے ہیںاور اسی کی وجہ سے انسان جنت میں جاتا ہے۔اسی کی بدولت درجات علیا پر سرفراز ہوتاہے اور اسی کی بدولت جنت میں نبی کا قرب حاصل ہوتا ہے۔اسی کی بنیاد پر ایمان کی تکمیل کا عندیہ دیا گیا ہے۔اور یہی تو وہ نسخہ کیمیا ہے جس سے اعمال وزنی ہوتے ہیں اورانسانوں میں عزت وشرف فراز کی بلندیوں کو چھونے لگتا ہے۔اخلاق حسنہ ہی کے ساتھ انسانوں کے دلوں میں انسان گھر کر جاتا ہے۔تو پھر کیا خیال ہے آپ اپنے اخلاق کو عمدہ بنا کر کامیابی کے زینے پا ر کرنا چاہتے ہیں ۔اور دنیاوی جنت کے ساتھ ساتھ اخروی اور حقیقی جنت کا حصول یقینی بنانا چاہتے ہیں۔تو پھر آج سے عزم کریں کہ آپ اپنی زبان سے کبھی بھی ایسے الفاظ اد انہ کریں گے جو مسلم بھائی کو ایذاء پہنچانے کا سبب بنے۔کیونکہ زبان کا زخم ہرا بھر اہی رہتا ہے۔
تیروتلوار کا گھائو بھرا
 لگاجو زخم زبان سے رہا ہرا بھر ا

تحریر:محمد الیاس 

No comments:

Post a Comment