Sunday 26 March 2017

عبادات میں انتہاپسندی کے نقصانات


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

عبادات میں انتہاپسندی کے نقصانات

اسلام دین فطرت ہے اوراللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین ہے۔اس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی ہے۔دین اسلام میں جتنے بھی اوامر ونواہی کاانسان کو مکلف بنایا گیا ہے ان میں اعتدال کو پسندکیاگیا ہے۔اعتدال کے ساتھ اس امت کو امتیاز حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کا تذکرہ کرتے ہوئے جو الفاظ استعمال کیے وہ کچھ یوں ہیں :
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا (البقرة:143)
’’امۃ وسطا‘‘ کہ یہ معتدل (بہترین )امت ہے۔لغت کی کتاب ’’القاموس الوحید‘‘میں ’’وسطا ‘‘کے معانی کچھ یوں مذکور ہیں’’ہر معتدل و متوسط شے،عدل وانصاف،منتخب وبہتر ‘‘ اسی طرح لغت کی کتاب المنجد میں بھی اس کے معانیٰ کچھ یوں مذکور ہیں’’الوسط،معتدل مثلاً کہا جاتا ہے 

23مارچ 1940؁ء اس عظیم عزم کی ’’تشکیل نو‘‘ کی ضرورت


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

23مارچ 1940؁ء اس عظیم عزم کی ’’تشکیل نو‘‘ کی ضرورت 

کسی بھی ملک کے معرض وجود میں آنے کا سبب ایک خاص فکر،سوچ،نظریہ ہوتا ہے۔اولاًوہ نظریہ مخصوص اذہان میں نمو پاتا ہے۔ بعدازاں اس کی تشہیر کی طرف توجہ دی جاتی ہے۔تاکہ اسے لوگوں کے ذہنوں میں بٹھاکر مقاصد کے حصول میں کامیابی حاصل کی جاسکے۔اس لیے اس نظریے کی تشہیر کی جاتی ہے اورعوام الناس کے رگ وپہ میں اس کوبسانے کی تگ ودوکی جاتی ہے۔جب بندوں کابنایا ہوا وہ مخصوص نظریہ لوگوں کی فکروسوچ میں راسخ ہوجاتا ہے ،تب اس نظریے کے حاملین اپنے لیے ایک خودمختار مملکت،خطہ،سرزمین،وطن وریاست کے قیام کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہیں۔آخرکاراس منظم طرزعمل کی وجہ سے وہ بہت جلد اپنے مقاصد کے حصول میں سرخروٹھہرتے ہیں۔

Monday 13 March 2017

محمدبن قاسم (ایک عظیم نوجوان سپہ سالار)


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

محمدبن قاسم (ایک عظیم نوجوان سپہ سالار)

جوانی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عظیم نعمت ہے۔جوانی میں انسان کا عزم بلند،ارادے پختہ،جذبہ جوان،کچھ کرگزرنے کی تمنا ہر نوجوان مطمع نظر ہوتی ہے۔مگر اس میں کامیابی صرف انہی جوانوں کو ہوتی ہے کہ جو جوانی کے مقاصد سے بابہرہ اوراس نعمت عظمیٰ کی قدر کرتے ہوں۔وگرنہ کتنے ہی جوان اس جوانی کو دنیا کی چکا چوندیوں میں برباد کرتے نظر آتے ہیں ۔خصوصاً اس نام نہاد ترقی کے دور میں تو ہر جوان کا مطمع نظر یورپ وامریکہ نظر آتا ہے۔سرمائے کی تمنا میں وہ ساری زندگی ڈگری کے حصول کے لیے برباد کرکے چند ٹکوں کا مالک بن کر یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ وہ اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب ٹھہر چکا ہے۔

Monday 6 March 2017

سرمایہ دارانہ نظام کی حقیقت



بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
{سرمایہ دارانہ نظام کی حقیقت}
(تعارف،خرابیاں اوراصلاحی طرق پر طائرانہ نظر)
اسلامی سنہری نظریات میں ایک اہم نظریہ ،یہ ہے کی دنیا فانی ہے۔اس کی ہرچیز فنا کے لیے بنی ہے اورآخرت ہمیشہ کے لیے ہے اور اس کی ہر چیز کے لیے بقا ہے۔’’ ماعندکم ینفد وما عنداللہ باقٍ ‘‘(النحل:۶۹)’’جو تمہارے پاس ہے، ختم ہوجائے گا اورجو اللہ کے یہاں ہے وہ ہمیشہ باقی رہے گا۔یہ بھی کہ یہ جہاں امتحان کے لیے ہے اورآخرت اجر کے لیے ہے۔اس لیے یہاں کمائی کرنی ہے اور اُس جہاں میں اجر ملے گا۔