بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
عبادات میں انتہاپسندی کے نقصانات
اسلام دین فطرت ہے اوراللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین ہے۔اس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی ہے۔دین اسلام میں جتنے بھی اوامر ونواہی کاانسان کو مکلف بنایا گیا ہے ان میں اعتدال کو پسندکیاگیا ہے۔اعتدال کے ساتھ اس امت کو امتیاز حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کا تذکرہ کرتے ہوئے جو الفاظ استعمال کیے وہ کچھ یوں ہیں :
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا (البقرة:143)
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا (البقرة:143)
’’امۃ وسطا‘‘ کہ یہ معتدل (بہترین )امت ہے۔لغت کی کتاب ’’القاموس الوحید‘‘میں ’’وسطا ‘‘کے معانی کچھ یوں مذکور ہیں’’ہر معتدل و متوسط شے،عدل وانصاف،منتخب وبہتر ‘‘ اسی طرح لغت کی کتاب المنجد میں بھی اس کے معانیٰ کچھ یوں مذکور ہیں’’الوسط،معتدل مثلاً کہا جاتا ہے