Thursday 22 June 2017

خدمت انسانیت کا سنہری موقع!

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

خدمت انسانیت کا سنہری موقع!
اللہ تعالیٰ اس کائنات کا خالق ہے ،و ہی اس کائنات کو چلاتا ہے ۔وہ آسمان سے زمین تک ہر معاملے کی تدبیر کرتا ہے۔  اس نے کمال شفقت کرتے ہوئے اپنی مخلوق میں فرق پیدا فرمایا۔ کوئی امیر ہے تو کوئی غریب تر،اگر یہ فرق نہ ہوتا تو کائنات ایک دم تھم جاتی۔مثلا اگر دنیا کا ہر فرد، دس دس کروڑکا مالک ہوتا تو مزدوری کون کرتا؟اور اگرسب دس دس ہزار روپے کے مالک ہوتے تو مزدوری کس کی کرتے؟لہذامعیشت کا یہ فرق اللہ تعالیٰ کمال حکمت وبصیرت کا مظہر ہے اور اللہ تعالیٰ مال دے کربھی آزماتا ہے اور محروم کرکے بھی ۔
’’اور ہم تمہیں شرو بھلائی میں آزمانے کے لیے مبتلا کرتے ہیں۔‘‘ (الانبیاء۳۵)امیر آدمی شکر کرکے اللہ کو خوش کرلیتا ہے اور غریب صبر کرکے کامیاب ہوجاتا ہے ۔یہ سب مالک الملک کی تقسیم ہے۔’’کیا وہ تیرے رب کی رحمت تقسیم کرتے ہیں؟ ہم نے خود ان کے درمیان ان کی معیشت دنیا کی زندگی میں تقسیم کی اوران میں سے بعض کو بعض پر درجوں میں بلند کیا، تاکہ ان کا بعض بعض
کو تابع بنالے اورتیرے رب کی رحمت ان چیزوں سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔‘‘(الزخرف۳۲)بچہ ابھی (قبل از ولادت) چار ماہ کا ہوتا ہے کہ فرشتہ اس کا رزق لکھ دیتا ہے (بخاری )اللہ تعالیٰ نے صدقہ کو سود کے مقابلے میںذکر کیا ہے ۔’’ اللہ تعالیٰ صدقات کو بڑھاتا ہے اور سود کو مٹاتا ہے۔‘‘(البقرہ۲۷۶) ترجمہ:’’اور جو بھی تم سود کے ساتھ مال بڑھانے کی غرض سے لین دین کرتے ہو تاکہ لوگوں کے مالوں سے تمہارا مال بڑھ جائے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں تو نہیں بڑھتا، ہاں! جو تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنے مال سے زکاۃ دے کر اللہ تعالیٰ کی رضا مندی تلاش کرتے ہو تو یہی لوگ درحقیقت اپنا مال بڑھانے والے ہیں۔‘‘(الروم۳۹)اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جب تم صدقہ کرتے ہو تو اس کو اللہ تعالیٰ اپنے دائیں ہاتھ میں لے لیتا ہے پھر اس کو ایسے بڑھاتا ہے جیسے تم گھوڑے کے بچے کی پرورش کرتے ہو۔حتیٰ کہ وہ احد پہاڑ کی طرح ہوجاتا ہے ۔(بخاری )

قیامت والے دن ایک شخص پیش ہوگا جو لوگوں کو قرض حسنہ دیا کرتا تھا ۔جب مزدور قرض نہ اداکرپاتا تو اس قرض کو صدقہ بنا کر معاف کردیتا اس پر اللہ تعالیٰ خوش ہوکر اس کو معاف کردے گا (بخاری) غریب وامیر کے فرق کو کم کرنے کا بہترین ذریعہ صدقہ ہے اس مقصد کے لیے اسلام نے زکاۃفرض کی اور نفلی صدقات کی تلقین فرمائی ہے ۔ اللہ بندے کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتا ہے جیسا سلوک بندہ ، اللہ کے بندے کے ساتھ کرتا ہے ۔’’جس نے کسی مسلمان سے دنیا کی مشکل دور کی ، اللہ تعالیٰ اس سے آخرت کی مشکل دور کردے گا اور جس نے کسی مسلمان کی عیب پوشی کی اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا۔‘‘(بخاری)اللہ تعالیٰ مسلمان کے ساتھ کیے ہوئے حسن سلوک کو اپنی ذات کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ تعبیر کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ قیامت والے دن فرمائے گا :بندے میں بھوکا تھا اور تم نے مجھے کھانانہیں کھلایا ؟بندہ کہے گا آپ تو سب کے رازق ہیںآپ کیسے بھوکے ہوسکتے ہیں۔اللہ فرمائے گا کہ تیرے محلے میں میرا فلاں بندہ بھوکا تھا ،اگر تو اس کو کھانا کھلاتا تو مجھے بھی وہیں پاتا (بخاری )’’قیامت والے دن ایک شخص پیش ہوگا جو لوگوں کو قرض حسنہ دیا کرتا تھا ۔جب مزدور قرض نہ اداکرپاتا تو اس قرض کو صدقہ بنا کر معاف کردیتا اس پر اللہ تعالیٰ خوش ہوکر اس کو معاف کردے گا (بخاری )مذکورہ بالا احادیث میںقرض حسنہ کی ستائش کی گئی ہے۔
اوررسول اللہ ﷺ نے فرمایا :من انظر معسرا فلہ بکل یوم صدقہ ۔ ۔ ۔ مسند احمد) ’’ جس نے کسی ضرورت مند کو قرض دیا اس کو قرض واپسی کی تاریخ تک ہر روز صدقہ کا ثواب ملے گا۔اور اگر مقررہ مدت تک وہ قرض واپس نہ کرسکا، اورصاحب مال نے اس کو مزید مہلت دے دی، تو اس کو ہر روز ڈبل صدقہ کرنے کا اجر ملے گا ۔‘‘یعنی اگر اس نے ایک لاکھ روپے قرض دیا ایک ماہ کے لیے ۔تو اس کو تیس لاکھ صدقہ کا اجر ملے گا ،اور اگر ایک ماہ کے اس نے ایک ماہ کی مزید مہلت دے دی تو اگلے ماہ کے بدلے اس کو ساٹھ لاکھ صدقہ کا اجر ملے گا۔لہٰذا قرض حسنہ غربا ء مساکین کے تعاون کا دوسرے درجے کا بہترین ذریعہ ہے ۔بے شماراہل ثروت کی ثروت بینکوں میںسالہا سال سے پڑی ہے ۔جس پر وہ  یا تو سود کھا رہے ہیں ،یا پھر بنکوں کو سود کھلا رہے ہیں ۔جبکہ غرباء کو قرض حسنہ دینے سے وہ  دونوں جہانوںکی کامیابی اور راحت حاصل کرسکتے ہیں۔اس وقت عید کی آمد آمد ہے، غرباء ومساکین اہل ثروت حضرات کی راہ تکتے ہیں۔ آپ اپنے پڑوس محلے میں دیکھیں کہ مستحق کون ہے، وہ آپ کے صدقات وزکوۃ اور فطرانہ کازیادہ حق دار ہے۔ اوراگر آپ کے پاس اتنا وقت نہیں کہ لوگوں کی چھان بین کرتے رہیں تواپنے صدقات وزکوۃ فلاح تنظیموں
مثلاًFIF) (فلاح انسانیت فائونڈیشن کو دیں کہ جوپاکستان میں غریب، یتیم، مساکین اورمستحقین کی فلاح وبہبوداورکھانے پینے کا بندوبست کررہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہرآفت ومصیبت میں فوج کے بعد یہی وہ تنظیم ہے جوآگے آگے نظرآتی ہے۔ اس کے ساتھ سندھ کے پسماندہ علاقوں خصوصاً تھرپارکر اوراس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں غریب عوام کی فلاح کے ساتھ ساتھ کنوئوں کی کھدوائی اورمساجد کی تعمیر جیسے عظیم مشن کوسرانجام دے رہی ہے۔ اسی طرح بغیر کسی تفریق کے انسانیت کی خدمت کررہی ہے۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن ناصرف پاکستان بلکہ دنیا کے باقی ممالک میں بھی فلاح کے منصوبوں پر عمل پیر اہے، جن میں سرفہرست غزہ، شام، برما، صومالیہ وغیرہ شامل ہیں۔ لہٰذا آئیں! ان کے ہیڈآفس میں رقوم جمع کروائیں اور انسانیت کی خدمت کے اس عظیم مشن میں ان کے دست بازو بن جائیں۔ یقین جانیں آپ کی طرف سے دیئے ہوئے صدقات وعطیات اگرچہ آپ کے نزدیک کوئی اہمیت نارکھتے ہوں مگر بجھے ہوئے چہروں پر مسکراہٹ لوٹا سکتے ہیں۔


تحریر:حبیب اللہ 
رابطہ:8939478@gmail.com
جامعہ الدراسات الاسلامیہ کراچی

No comments:

Post a Comment